تعلیم و روزگارمہاراشٹر

اکولہ ضلع کے پاتور شہر میں واقع الحاج سلیم زکریا اردو اسکول پرخواتین اساتذہ کی شکایات پرریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان کا چھاپہ ؛ اسکول سیکریٹری پر کئی سنگین الزامات ؛ معاملہ سنگین ، سیکریٹری پولیس حراست میں ؛ تفتیش شروع ؛ ریاست کی پرائیویٹ اسکولوں کے وصولی گینگ کے لئے خطرے کی گھنٹی ؛ پیارے خان نے دیا اشارہ

اکولہ: (کاوش جمیل نیوز) : حکومت کام کرنے والی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لئے وشاکھا کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔ لیکن پھر بھی خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ یہ بات اکولہ ضلع کے پاتور شہر کے واقعہ سے واضح ہوگئی ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکولہ ضلع کے پاتور شہر میں الحاج سلیم زکریا اردو اسکول کے سکریٹری نے ایک خاتون ٹیچر سے جسمانی خواہش کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں سکریٹری سید قمر الدین کے خلاف پاتور پولس میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان نے پاتور کے الحاج سلیم زکریا اردو اسکول میں چل رہی بے قاعدگیوں کو سامنے لایا ۔بتایا جارہا ہے ایسی شکایتیں کئی برسوں سے کی جارہی تھیں لیکن کوئی ایکشن نہ ہونے کی صورت میں شکایت کنندگان نے ریاسی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان سے اس معاملے میں شکایت کی،جس کے بعد پیارے خان نے تمام پہلووں پر غور کرنے کے بعد اسکول پر اچانک چھاپہ مارا اور پولیس کو کارروائی کی ہدایت کی۔ اس ہدایت کے بعد پولیس نے اس معاملے میں کیس درج کیا ہے۔ معاملہ درج ہونے کے بعد سیکرٹری سید قمر الدین کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
اس موقع پر ریاستی کمیشن کے چیئرمین پیارے خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ ریاست میں ساڑھے آٹھ ہزار اردو اسکول ہیں ،ہرضلع میں سو سے دیڑھ سو اسکولیں ہیں جہاں سبھی کی تفتیش ہوگی اور قصوروار پائےجانے پر سبھی پر کاروائی کی جائے گی. مزید انہوں نے کہا کہ سنستھا چالک ( منتظمین) نے ڈونیشن کے نام لاکھوں روپیوں کی وصولی کرنے کا دھندہ بنارکھا ہے .ایسی اسکولوں کی سوسائٹیز کی جانچ کی جائے گی جو لاکھوں روپیوں کی وصولی کررہے ہیں. اور اس طرح کے گھناونے کاموں کو انجام دیتے ہیں.
بتادیں کہ پاتور شہر میں پیارے خان کی اس طرح کی ایکشن پر شہریان میں خوشی کا ماحول ہے.اور اس طرح ریاست کے دیگر اسکولوں کے منتظمین پر جو اساتذہ کے ساتھ اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں اسی طرح کی کاروائی کرنے کا مطالبہ زورپکڑرہاہے .
خواتین ملازمین کو کسی نہ کسی طریقے سے اپنے اعلیٰ افسران کے ذریعے پھنسانے کی کوشش کرنے سے روکنے کے لیے حکومت نے ہر دفتر اور ہر حکومت سے منظور شدہ جگہ پر وشاکھا کمیٹی کے قیام کا حکم دیا ہے۔ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، لیکن ریاست میں خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات کو دیکھتے ہوئے ان سے خواتین کو اتنا فائدہ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے جتنا ہونا چاہیے۔ سخت قوانین کے نفاذ کے باوجود اس طرح کے واقعات بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ ملازمت پیشہ خواتین کے ساتھ ساتھ عام خواتین کے ساتھ ہونے والے ایسے واقعات کے پیش نظر حکومت کو خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!