عالمی خبریں

غزہ کی بربادی پرخاموشی! مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف متحد کیوں نہیں ہوتے؟ غزہ کا خون بہہ رہا ہے… مگر مسلم ممالک عملی قدم کیوں نہیں اٹھاتے؟ کیا ہے اس کی وجہ ؟ پڑھیں تفصیلی رپورٹ

اسپیشل رپورٹ
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کا سب سے بڑا بوجھ غزہ کے عام لوگوں پرگر رہا ہے۔ تباہی کی تصویریں پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ کئی مسلم ممالک اس حال کے لیے براہِ راست نیتن یاہو اوراسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اورمسلسل بیانات بھی دیتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اتنے ممالک کی مخالفت کے باوجود کوئی بھی اسرائیل پر مل کر حملہ کیوں نہیں کرتا؟
آخر کیا وجہ ہے کہ بیانات صرف مذمت اور حمایت تک محدود رہتی ہیں، لیکن کوئی بھی ملک کوئی بڑا قدم اٹھانے کی ہمت نہیں کرتا؟ اصل خوف کس چیز کا ہے جس نے مسلم ممالک کو متحد ہو کراسرائیل پر حملہ کرنے سے روک رکھا ہے؟ آئیے جانتے ہیں..
اسرائیل اور مسلم ممالک کے تعلقات عرصہ دراز سے خراب ہیں، خاص طور پر غزہ کے مسئلے پر کشیدگی ہمیشہ سامنے آتی ہے۔ اس کے باوجود مسلم ممالک مل کر حملہ نہیں کرتے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہر ملک کی اپنی سیاست اور مجبوریاں ہیں۔ کئی مسلم ممالک کے امریکہ اور یورپ سے گہرے تعلقات ہیں، جو اسرائیل کے کھلے حامی ہیں۔
عرب ممالک کے آپس کے اختلافات بھی انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا نہیں ہونے دیتے۔ بعض ممالک کے اسرائیل کے ساتھ خفیہ تجارتی اور سیکیورٹی معاہدے بھی ہوتے ہیں۔ غزہ پر حملے کے وقت یہ ممالک بیانات تو دیتے ہیں اور حمایت کا اظہار بھی کرتے ہیں، لیکن براہِ راست جنگ میں شامل ہونا پورے خطے میں اور زیادہ تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل پر مل کر حملہ نہیں کیا جاتا۔
مسلم ممالک کے اسرائیل سے براہِ راست نہ ٹکرانے کی ایک اہم وجہ اس کا خوف بھی ہے۔ اسرائیل رقبے میں چھوٹا ضرور ہے مگر اس کی فوجی طاقت بہت بڑی ہے۔ اس کے پاس جدید ہتھیار، جدید میزائل نظام اور مضبوط فضائیہ ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں، جو اسے مزید خطرناک بنا دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیل کی مضبوط ٹیکنالوجی اور دنیا بھر سے ہونے والی بڑی تجارت بھی اسے طاقتور بناتی ہے۔ ایسے حالات میں مسلم ممالک سمجھتے ہیں کہ براہِ راست جنگ کرنا بڑے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی لیے غزہ یا فلسطین پر حملے کے بعد بھی زیادہ تر ممالک محض بیانات تک محدود رہتے ہیں اور عملی جنگ سے گریز کرتے ہیں۔
اسرائیل کے معاملے میں امریکہ اور یورپ کا دباؤ ہمیشہ اہم مانا جاتا ہے۔ مغربی ممالک کھل کر اس کا ساتھ دیتے ہیں اور اقوامِ متحدہ جیسے پلیٹ فارمز پر بھی اسرائیل کے حق میں کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی مسلم ملک اسرائیل کے خلاف براہِ راست کارروائی کرتا ہے تو اُسے مغربی ممالک کی طرف سے سخت پابندیوں اور بڑے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ مسلم ممالک عملی طور پر اسرائیل سے ٹکرانے سے بچتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!