مرحوم عبداللطیف نلامندو کے کارنامے نسل نو کے لئے باعثِ ترغیب ۔۔۔ سابق وزیر اعلیٰ سشیل کمار شندے ؛ قلمکاروں نے مرحوم نلا مندو جناب کی حیات و خدمات کا حقیقی اعتراف کیا۔۔۔ شریپال سبنیس
سولاپور: (محمد مسلم کبیر) :مجھے کثیرلسانی مصنف اور تجربہ کار صحافی عبد اللطیف نلا مندو کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے والی دو اردو-مراٹھی کتابیں جاری کرنے پر فخر ہے۔ان کثیر لسانی کتب میں مہاراشٹر کے نامور ادیبوں اور دانشوروں نے مرحوم جناب کے مختلف شعبوں میں کیے گئے کارناموں کو پیش کرکے اُنہیں حقیقی معنوں میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔میرے خیال میں یہ دونوں کتابیں یقیناً آنے والی نسل کو متاثر کرتے ہوئے مشعل راہ بنیں گی۔یہ بات سابق مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہی۔سابق مرکزی وزیر شندے سولاپور میں جلسہ رسم اجراء کُتب سے خطاب کر رہے تھے اُنہوں نے مزید کہا کہ آج مرحوم نلامندو جناب جیسے بے لوث اور سماجی خدمات سے سرشار صحافیوں کا فقدان ہے،ان کی مثالی صحافت نئے صحافیوں کے لیے ایک تحریک ہے۔
سولاپور ضلع مراٹھی پترکار سنگھ،انڈین یوتھ اسوسيشن اور شمع شکشن پرسارک منڈل کے زیرِ انصرام معروف سینئر صحافی،بانی مدیر ہفت روزہ” قاصد” مرحوم عبداللطیف نلامندو جناب کے حیات و خدمات پر مبنی دو کتب”شمع قاصد”(اُردو)اور ہندی،مراٹھی اور انگریزی زبانوں پر مشتمل کتاب”عبداللطیف نلامندو – شخصیت و کارنامے” کی رسم اجراء سولاپُور کے سوشل کالج میں سابق مرکزی وزیر سشیل کمار شنڈے کی صدارت میں اور اکھل بھارتیہ مراٹھی ساہتیہ سممیلن کے سابق صدر شريپال سبنس، رویندر بیڑکیہال، اے.آئی مجاور، وقار شیخ، یو۔این بیریا اور محمد ایّوب نلا مندو کی موجودگی میں عمل میں آیا۔
مہمان خصوصی اکھل بھارتیہ مراٹھی ساہتیہ سمیلن کے سابق صدر شريپال سبنس نے اپنے مخصوص انداز میں سامعین کو مسحور کرتے ہوئے،مرحوم نلامندو جناب کے اعزاز میں جاری کی گئیں دونوں کتابوں کے ادباء اور قلمکاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مدیر قاصد مرحوم عبداللطیف نلامندو کی دیانتدار صحافت اور سماجی خدمات کی مثالیں ان کتابوں میں موجود ہیں جو دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں۔شمار ثبوت کے طور پر موجود ہیں۔ہفت روزہ قاصد کی پچاس سالہ فکر و جستجو ان کے ادارتی صفحات کے ذریعے تاریخی اہمیت کو ثابت کرتی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ مرحوم نلامندو جناب ایک سچے اور وفادار صحافی تھے اسی لیے انہوں نے کئی تحریکوں میں حصہ لیا،صحافیوں کی آزادی کے لیے جرمانہ ادا کیے بغیر قید کی صعوبتیں قبول کیں۔آج اس طرح کا اجتماعی مفاد کا جذبہ رکھنے والے صحافیوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مرحوم نلامندو جناب پر لکھی گئی کتابیں قومی اتحاد کی علامت ہیں۔
اس وقت مہاراشٹر جرنلسٹ ویلفیئر فنڈ کے صدر رویندر بیڈکیہال،کل ہند اردو کانفرنس کے صدر، یو این بیریا، بزنس ایکسپریس کے اے. آئی مجاور،خادمان اردو فورم کے صدر، وقار شیخ،پروفیسر انور کمشنر،سابق ہیڈ ماسٹر تجمل چاندا نے مرحوم عبداللطیف نلامندو سے جُڑی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم جناب کی موت کثیر لسانی ادب کا بہت بڑا نقصان ہے۔
سولاپور ضلع مراٹھی پترکار سنگھ کے سیکریٹری پی.پی کلکرنی نے تمہیدی کلمات پیش کیے اور مہمانوں کا استقبال مدیر قاصد محمد ایوب نلامندو، ابوبکر نلامندو اور قدوس نلامندو نے شالپوشی اور گلدستوں سے کیا۔اُردو کتاب پر ڈاکٹر شفیع چوبدار سر اور مراٹھی کتاب پر ڈاکٹر ای جا تمبولی سر نے تبصرے پیش کیے۔مہمانوں کا تعارف اور جلسے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر رشید شیخ اور ہدیہ تشکر ڈاکٹر شکیل شیخ نے بڑے دلنشین انداز میں کیا۔
دریں اثناء سابق وزیر اعلیٰ شنڈےکے ہاتھوں محترمہ شبھدا کلکرنی اور محترمہ رئیسہ مرزا ان پروفیسرز کو بطور”مثالی اساتذہ”اعزازات سے نوازا گیا اور ساتھ ہی دونوں کتابوں کے سرورق بنانے والے سید اقبال,اقبال باغبان، ڈاکٹر چوبدار، ڈاکٹر شکیل شیخ، ڈاکٹر تمبولی، ڈاکٹر رشید شیخ،کی بھی سابق وزیر شنڈے کے ہاتھوں گلدستہ دے کر شال پوشی کرکے تہنیت پیش کی گئی۔
اس موقع پر مظہرالوڈی، نذیر منشی،حاجی عبدلجبّار نلامندو،ڈاکٹر دھوٹیکر،حاجی جاوید بیلف،اعظم سیفن، وشواناتھ سابلے،بشیر باغبان،ڈاکٹر عثمان نلامندو،بھرت کمار مورے،فہیم النساء سید،سینئر پروفیسر منان شیخ، پروفیسر بشیر پرواز،فاروق کمشنر،جعفر بانگی،پروفیسر بی.ایچ کرجگیکر،طاہر پھڑنیس،اسلم سید،خلیل الوڈی، انتخاب فراش،سید عرفان،اقبال تڑکل،ڈاکٹرثریا جاگیردار اور شرکاء کثیر تعداد میں موجود تھے۔