اکولہ: طلبہ نے بحث و مباحثے کے مقابلے سے بھرپور لطف اٹھایا ؛ اصغر حسین جونیئر کالج کا اقدام

اکولہ: (پریس ریلیز) : 30 اگست، 2025: تدریس ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کی جاتی ہے تاکہ آنے والے وقت میں طلبہ سماج کے مختلف شعبوں کے لیے خود کو تیار کرسکیں۔ ان مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے مقامی رتن لال پلاٹ میں واقع اصغر حسین جونیئر کالج مختلف پروگراموں اور مقابلوں کا انعقاد کرتا رہتا ہے۔ اسی سلسلے میں آج ایک بحث و مباحثہ کا مقابلہ منعقد کیا گیا۔ پرنسپل امتیاز احمد خان کی صدارت اور انچارج پروفیسر محمد رفیق کی رہنمائی میں منعقد ہونے والے اس پروگرام کا انعقاد مقابلہ کمیٹی کے انچارج پروفیسر مرزا خالد رضا اور پروفیسر ابصار احمد خان نے کیا۔ اس موقع پر منشاء الرحمن خان اردو ہائی اسکول کھدان کے صدر مدرس ارشد اقبال خان، جونیئر کالج کے پروفیسر متین احمد خان، پروفیسر محمد انیس اور پروفیسر نجم الدین خان مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز یاز دہم سائنس کے طالب علم محمد عزیر قریشی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اس بین جماعت مقابلے میں پہلا مقابلہ یازدہم سائنس اور دو یازدہم سائنس کی طالبات کے درمیان *پچھلی دو دہائیوں میں لڑکے تعلیمی میدان میں لڑکیوں سے پیچھے ہیں اس عنوان پر منعقد ہوا جس میں یازدہم سائنس کی طالبات نے کامیابی حاصل کی۔ اسی طرح یازدہم سائنس اور دویازدہم سائنس کے طلباء کے درمیان دوسرا مقابلہ نمبر ذہانت کی وضاحت کرتے ہیں – کہانی یا حقیقت* اس موضوع پر ہوا جس میں دویازدہم سائنس کے طلباء نے کامیابی حاصل کی۔ تیسرا مقابلہ یازدہم آرٹس و کامرس اور دویازدہم آرٹس و کامرس کی طالبات کے درمیان *سوشل میڈیا طلبہ کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ* اس موضوع پر ہوا جس میں دویازدہم آرٹس و کامرس کی طالبات نے کامیابی حاصل کی۔ چوتھا اور آخری مقابلہ یازدہم آرٹس و کامرس کے طلباء اور دویازدہم آرٹس و کامرس کے طلباء کے درمیان *AI طلباء کی ذہنی صلاحیتوں کو تباہ کر رہا ہے* اس عنوان پر منعقد ہوا جس میں دویازدہم آرٹس و کامرس کے طلباء نے کامیابی حاصل کی۔ اس مقابلے میں ججز کا کردار سبکدوش پروفیسر شیخ امیر سرور، عرفان انجم سر میونسپل پرائمری اسکول نمبر 5 لکڑ گنج اکولہ اور پروفیسر شیخ محمد اشعر نے ادا کیا۔
پروگرام کے بعد کامیاب ہونے والی تمام ٹیموں کو اسٹیج پر موجود مہمانان نے میڈلز اور سرٹیفیکیٹس سے نوازا۔ اس موقع پر معززین نے بحث و مباحثے کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے طلبہ میں سوچنے کی صلاحیت اور سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔
پروگرام کی نظامت پروفیسر ابصار احمد خان نے کی اور شکریہ کلمات پروفیسر مرزا خالد رضا نے ادا کئے۔ پروفیسر انتخاب عالم خان، پروفیسر شاہد اقبال، پروفیسر ڈاکٹر ذاکر اللہ خان، پروفیسر قمرالنسا میڈم، پروفیسر ڈاکٹر محمد ندیم، پروفیسر دانش الدین خان، پروفیسر شیخ محمد اشعر، پروفیسر شعیب الرحمان، پروفیسر جبران قاضی، پروفیسر سید محسن علی اور پروفیسر ڈاکٹر شیبا الماس میڈم نے محنت کی۔