بھارت..پاکستان میچ پرہنگامہ، ایشیا کپ میں پاکستان سے میچ کیوں؟ بی سی سی آئی کا مؤقف آیا سامنے

نئی دہلی: (کاوش جمیل نیوز) :ایشیا کپ 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے میچ کو لے کر ملک میں بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ میچ 14 ستمبر کو ہونا طے ہے لیکن بھارت کے اندر مختلف حلقوں سے یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ ٹیم انڈیا کو پاکستان کے خلاف میدان میں نہیں اترنا چاہیے۔ کئی سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں اس مسئلے کو اٹھا رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر میچ کے بائیکاٹ کی مہم بھی تیز ہو گئی ہے۔
ایسے ماحول میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سیکیا نے وضاحت پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ میچ کوئی دو طرفہ سیریز نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا حصہ ہے اور ایسے مقابلوں میں کھیلنا بھارت کے لیے لازمی ہے۔ اگر ٹیم انڈیا میچ سے انکار کرتی تو اس کا مطلب ہوتا کہ پورے ٹورنامنٹ سے دستبرداری اختیار کرنا پڑتی۔ انہوں نے بھارتی ٹیم کو کل کے میچ کے لیے نیک خواہشات بھیجتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو بھرپور جذبے کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے اور جیت کے ذریعے ایک زبردست پیغام دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو ایسے ملک کے خلاف کھیلنا پڑ رہا ہے جس کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں لیکن چونکہ یہ ایک ملٹی نیشن ٹورنامنٹ ہے اس لیے اس میچ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
کچھ ہفتے قبل بھارت حکومت نے بھی اس حوالے سے پالیسی واضح کی تھی۔ اس کے مطابق بھارت پاکستان کے ساتھ کبھی بھی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلے گا لیکن اگر ایشیا کپ یا ورلڈ کپ جیسے بڑے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے سامنے آتی ہیں تو پھر بھارت کے لیے ان میچوں میں کھیلنا ضروری ہوگا۔ سابق کھیل وزیر انوراگ ٹھاکر بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ٹورنامنٹ کے ضابطوں کے تحت بھارت کو میچ کھیلنا پڑتا ہے ورنہ پورے ایونٹ سے الگ ہونا پڑے گا۔
ایشیا کپ 2025 میں بھارت اور پاکستان دونوں اپنی اپنی پہلی جیت درج کرچکے ہیں۔ بھارت نے متحدہ عرب امارات کو 9 وکٹ سے شکست دی اور صرف 27 گیندوں میں ہدف حاصل کرلیا۔ دوسری جانب پاکستان نے عمان کو 93 رنز کے بڑے فرق سے ہرایا۔ اگر تاریخی ریکارڈ پر نظر ڈالی جائے تو ٹی20 ایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان اب تک تین بار آمنے سامنے آچکے ہیں جن میں بھارت نے دو بار کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان صرف ایک بار جیت سکا۔
ادھر ملک کے اندر عوام اور مختلف تنظیموں کے درمیان تیزی سے بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جب سرحد پر کشیدگی جاری ہے اور دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے تو کھیل کے میدان میں تعلقات رکھنا مناسب نہیں۔ دوسری طرف کھیل کے ماہرین اور کرکٹ کے شائقین کا کہنا ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے اور بھارت کو ٹورنامنٹ میں کھیلنا ہی ہوگا۔ اس طرح یہ میچ نہ صرف ایک کرکٹ مقابلہ بلکہ سیاسی اور جذباتی جنگ کی صورت بھی اختیار کر گیا ہے۔