عالمی خبریں

سعودی عرب نے لاکھوں مسلمانوں کو اسلام کے مقدس شہر مکہ جانے سے روک دیا، جانئے حج کے دوران یہ بڑا فیصلہ کیوں لیا گیا؟

سعودی عرب نے 269,600 سے زائد افراد کو بغیر حج اجازت کے مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ حکام نے اتوار (1 جون 2025) کو کہا کہ ہمارا مقصد حج میں زیادہ ہجوم کو روکنا ہے۔سعودی عرب کی حکومت مکہ مکرمہ میں زیادہ ہجوم کا ذمہ دار بغیر اجازت کے آنے والے زائرین پر عائد کرتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال گرمیوں میں مرنے والوں میں ایسے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ تاہم بغیر اجازت حج پر آنے والوں کے لیے 5000 ڈالر تک کے جرمانے اور ملک بدری جیسی سزا کا انتظام ہے۔
قواعد کے مطابق صرف ان لوگوں کو حج کرنے کی اجازت ہے جن کے پاس اجازت نامہ ہے، چاہے وہ سال بھر مکہ میں ہی کیوں نہ رہیں۔ اس میں سعودی عرب کے شہری اور رہائشی بھی شامل ہیں۔ حکام نے حج قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر 23 ہزار سے زائد سعودی شہریوں کو جرمانے اور 400 حج کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس وقت مکہ میں سرکاری طور پر 14 لاکھ مسلمان موجود ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ حج مکہ کا سالانہ اسلامی حج ہے اور اس میں بہت سی مذہبی رسومات شامل ہیں۔ مسلم مذہب میں ہر وہ شخص جو جسمانی اور مالی طور پر استطاعت رکھتا ہو اس پر حج کرنا فرض ہے۔
حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے عازمین حج متاثر ہوئے ہیں کیونکہ عازمین اپنی مناسک دن کی روشنی اور شدید گرمی میں کھلے میں ادا کرتے ہیں۔ حج کے دوران اموات عام ہیں کیونکہ 5 روزہ حج کے لیے 20 لاکھ سے زائد افراد سعودی عرب جاتے ہیں۔ اس دوران کئی بار بھگدڑ بھی دیکھی گئی ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ حج کے دوران پہلی بار نگرانی اور معائنہ کے ساتھ ساتھ آگ بجھانے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!