سپریم کورٹ کا فیصلہ: ٹی ای ٹی لازمی، مگر پرانے اساتذہ پر فوری اثر نہیں۔۔۔۔۔۔ مہاراشٹر حکومت کا نوٹیفکیشن ابھی باقی، اساتذہ پریشان نہ ہوں…..ساجد نثار احمد

ممبئی: (بذریعہ ای میل) :سپریم کورٹ نے ان سروس اساتذہ کے لیے ٹیچرز ایلیجیبلٹی ٹیسٹ (TET) کو لازمی قرار دیا ہے، لیکن عدالت نے ساتھ ہی اساتذہ کی زمینی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح رعایتیں بھی دی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد ریاست مہاراشٹر کے اساتذہ میں کچھ بے چینی ضرور پیدا ہوئی ہے، لیکن اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ 11138 کے بانی ساجد نثار احمد نے صاف کہا ہے کہ ابھی ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے، لہٰذا فوری طور پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔آر ٹی ای ایکٹ 2009 عمل 2011 میں ہوا، پرانے اساتذہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ان پر براہِ راست زیادہ اثر نہیں ڈالے گا۔عدالت نے صاف کہا کہ صرف غیر اقلیتی اسکولوں پر یہ فیصلہ لاگو ہوگا، جبکہ اقلیتی (مذہبی یا لسانی) ادارے اس سے فی الحال مستثنیٰ رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے مطابق جن اساتذہ کی ریٹائرمنٹ میں پانچ سال سے کم باقی ہے وہ بغیر ٹی ای ٹی پاس کیے اپنی ملازمت پوری کر سکیں گے۔ جن اساتذہ کے پاس پانچ سال سے زیادہ سروس باقی ہے انہیں دو سال کے اندر ٹی ای ٹی پاس کرنا ہوگا۔ ناکام رہنے والے اساتذہ کو کمپلسری ریٹائرمنٹ دی جا سکتی ہے، لیکن انہیں وہ تمام ریٹائرمنٹ بینیفٹس ملیں گے جن کے لیے وہ اہل ہیں۔نئی تقرری یا پروموشن کے لیے ٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی ہوگا۔اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ کے رہنما ساجد نثار احمد نے کہااساتذہ پریشان نہ ہوں، ابھی ریاست مہاراشٹر حکومت نے اس تعلق سے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔””RTE قاعدہ 2011 آیااس سے پہلے بھرتی ہونے والے پرانے اساتذہ پر اس فیصلے کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔”اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ کی ریاستی حکومت اور متعلقہ محکموں سے نمائندگی جاری ہے تاکہ اساتذہ کو غیر ضروری دباؤ سے بچایا جا سکے۔”اساتذہ نے برسوں سے طلبہ کی خدمت کی ہے، انہیں اچانک غیر یقینی صورتِ حال میں ڈالنا مناسب نہیں ہوگا۔”