شمشاد شادؔ کے شعری مجموعہ "”حرفِ اثبات” کا اجراء اور کل ہند مشاعرہ

ناگپور: عصر حاضر کے معروف شاعر شمشاد شادؔ کے پہلے شعری مجموعہ "حرفِ اثبات” کی تقریب رسم اجراء بتاریخ 25 جون 2022 بروز سنیچر کو ملک سیلیبریشن ہال، آسی نگر، ٹیکہ، ناگپور میں ادبی و ثقافتی تنظیم مرکز ادب کے زیر اہتمام بحسن و خوبی عمل میں آئی۔ رسم اجراء میں مرکز ادب کے سبھی اراکین نے بڑھ چڑھ کے حصہ لیا اور پروگرام کو کامیاب اور مثالی بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا.
رسم اجرا کی صدارت جناب شمشاد شادؔ کے استاذ گرامی اور مشہور زمانہ شاعر و مفکر ظفرؔ کلیم نے کی. عالمی شہرت یافتہ مفکر، مورخ، مصنف اور شاعر شرف الدین ساحلؔ بطور مہمان خصوصی بطورمدعو کئے گئے تھے.
تقریب کا آغازقاری انیس کی نے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد مشہور گلوکار اور قوال وحیدؔ حیراں نے "حرفِ اثبات” سے جناب شمشاد شادؔ کی نعت پاک اپنی مترنم آواز میں پڑھ کر محفل کو پرنور بنا دیا. رسم اجرا سے قبل آئے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال شال، گلدستہ اور مومنٹو دیکر کیا گیا. اس موقع پر شمشاد شادؔ کے برادر اکبر حاجی عبد المجید، ہمشیرہ صغرا بی اور اہلیہ نورجہاں بیگم کا استقبال بھی کیا گیا. تقریب میں سماجی کارکن شبیر احمد ودروہی نے شمشاد شادؔ کا اعزاز شال، گلدستہ اور مومنٹو دیکر کیا. اس کے فوراً بعد "حرفِ اثبات” کی تقریب اجراء بدست سماجی کارکن اور شاعر جناب شبیر ودروہی عمل میں آئی. رسم اجراء کے بعد یو.پی کے شہر سنبھل سے مدعو اردو کا ایک معتبر نام شفیق برکاتی نے مقالہ پڑھا. اپنے مقالے میں انہوں نے کہا کہ سماجی بے راہ روی کے خلاف علَمِ بغاوت بلند کرنے والے جدید لب لہجے کے شعرا میں شمشاد شادؔ ناگپوری کا نام بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ نے ٹوٹتی بکھرتی قدروں کو پامال ہونے سے بچانے کے لیے اپنی شاعری کا سہارا لے کر جو کارہائے نمایاں انجام دیا ہیں ان پر اردو شاعری ہمیشہ ناز کرتی رہے گی۔ مذہبی تعصب، فرقہ پرستی ، بغض، عداوت ، نفرت اور حسد کو اپنی شاعری کا موضوع بناکر جو اشعار کہے ہیں انہیں دیکھ کر آپ کی شاعری پر رشک آ تا ہے، شاعری کی اس قلیل مدت میں اس طرح کے اشعار کہنا آ پ کے قادرالکلام ہونے، اور زبان و بیان پر دسترس رکھنے کا ثبوت دیتے ہیں۔ نمونے کے طور پر آپ نے حرف اثبات سے دو شعر سنائے.
حسد، عناد، بغض و کینہ پالنے سے پیشتر
محبتیں بھی اپنے دل میں پال کر تو دیکھتا
گہر وفا، خلوص کے ملیں گے تجھ کو بے شمار
تو میرے دل کی جھیل کو کھنگال کر تو دیکھتا.
صدر تقریب ظفرؔ کلیم نے اپنی خوشی کا اظہار اس شعر کو پڑھ کر کیا.
میں نے مانگی تھیں دعائیں کہ بہر سو مہکے
فصل گل آئے تو پھولوں کی طرح تو مہکے
شبیر احمد ودر ہی نے اپنی تقریر میں کہا کہ "حرفِ اثبات” شمشاد شادؔ کا اولین مجموعہ کلام ہے یہ ناگپور کے ادب میں ایک خوشگوار اضافہ ہے۔
شرف الدین ساحلؔ نے کتاب پر اظہار خیال پیش کرتے ہوئے کہا کہ شمشاد شادؔ کی شاعری میں انفرادیت ہے، نیاپن ہے اور مضامین ایک دم چونکانے والے ہیں. "حرفِ اثبات” میں آپ کو مثبت سوچ ملے گی. کئی شعر تو قرآن اور اسلامی تعلیم کی تبلیغ اور اصلاح معاشرہ کرتے ہیں. آپ نے نئی نئی ترکیبیں استعمال کی ہیں. استعارے اور تشبیہات تو دیکھتے ہی بنتے ہیں. "حرفِ اثبات” کے چند اشعار تو آپ پر وجدانی کیفیت طاری کر دیتے ہیں. مہمان خصوصی نے آگے کہا کہ شمشاد شادؔ صالح اقدار کے شاعر ہیں ان کے کلام سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صحیح العقیدہ شاعر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمشاد شادؔ کا مجموعہ کلام اردو ادب میں ایک میل کا پتھر ثابت ہوگا اور ان شاء الله ادبی حلقوں میں اس کی پذیرائی دور دور تک ہوگی جو شہر ناگپور اور ان سے منسلک لوگوں کے لئے فخر کا باعث ہوگی. آپ نے ان کے چند اشعار کی تشریح و طویل تبصرہ پیش کیا جن میں سے چند یوں ہیں.
دنیا تو مرے ساتھ نہیں جائے گی پھر بھی
دنیا ہی مرا خواب ہے معلوم نہیں کیوں
غالباً روح نے لبیک کہا تھا میری
خاک کو چاک پہ جونہی رکھا کوزہ گر نے
نہ جانے کتنے شرارے مسل کے آئی ہے
یہ تیرگی تو اجالے نگل کے آئی ہے
میں دعاگو ہوں خدا سے، وہی دیتا ہے شفا
جاہلو تم پہ، تمہارے فنِ تعویذ پہ خاک
اس کا صحرائے جہالت میں بھٹکنا طے ہے
جس نے نا اہلوں کی تقلید سے آغاز کیا
ڈاکٹر اظہر حیات نے کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شمشاد شادؔ کے کلام میں عصری صورتحال اور اس کے ردعمل کا پتہ چلتا ہے ۔ حرف اثبات کی شاعری میں تنوع ہے۔ شمشاد شادؔ نے قدامت و جدت کی زنجیریں توڑی ہیں۔ وہ شاعری کےآئینے میں واضح اور صاف نظر آتے ہیں۔اسکے بعد شمشاد شاد کو تعارفی کلام سنانے کے لیے مدعو کیا گیا۔انھیں سامعین نے دادوتحسین سے نوازا۔
رسم اجرا کے بعد کل ہند مشاعرے کے اہتمام کیا گیا جس کی صدارت جناب ظفر کلیم نے کی. بیرونی شعرائے کرام میں جنیٹہ، سنبھل (یو.پی.) سے استاد شاعر جناب کاملؔ جنیٹوی نے مشاعرے کو نئی اونچائیاں بخشی. اسی طرح جناب مبارکؔ علی مبارکی (کلکتہ)، شفیقؔ برکاتی (سنبھل)، حکیم برہانؔ (سنبھل)، افضلؔ جھنجھانوی (شاملی، یو پی) اور ممبئی سے تشریف لائے جناب حکم چند کوٹھاری اصغرؔ نے خوب سماں باندھا. مقامی شعرا میں شبیر احمد ودروہی، جناب شمشا شادؔ، ڈاکٹر ندیمؔ ابن منشا، ریاض الدین کاملؔ، نسیمؔ ناگپوری، اظہرؔ حسین، خواجہ ثقلین سمیطؔ، مظہرؔ قریشی، شاداب انجمؔ اور اکبرؔ خیرآبادی نے اپنی شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا. رسم اجراء و مشاعرے میں کثیر تعداد میں سامعین موجود تھے. رسم اجرا کی نظامت بحسن خوبی سہیل انصاری اور مشاعرے کی نظامت ج ایڈووکیٹ نوشاد علی حیدری نے کی. اظہار تشکر مرکز ادب کے اہم رکن جناب مظہر قریشی نے کیا.
انتظامیہ میں جناب شاداب انجم، وسیم اکرم، محمد شبیر، ساجد شیخ، ارشد شیخ، شعیب خان، تحسین رضا اور شایان شیخ نے سبھی انتظامی امور پر نظر رکھی۔ پروگرام کو براہ راست فیس بک پر ساجد شیخ کی پروفائل سے ریلے کیا گیا. لکھنؤ سے آئی مشاعرہ میڈیا کی ٹیکنیکل ٹیم نے پروگرام کی مکمل ریکارڈنگ کی ہے جسے وہ اپنے یو ٹیوب چینل پر جلد ہی عام ناظرین کے لئے ریلیز کریں گے.
ماشا الله
اچھا بلاگ ہے. اردو کے سچے خادموں کو دل سے سلام
جزاک الله