“آقائے دو جہاں ﷺ پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دنیا میں تشریف لائے” ؛ بلڈانہ میں “جشنِ عید میلاد النبی اُتسَو سَمیتی” کے جلسے میں علی انجم رضوی کی مراٹھی زبان میں تقریر
بلڈانہ : عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ واٰلہ سلم کے موقع پر پورے عالم میں خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ مختلف تقاریب منعقد کر کے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں محبتوں کا خراج پیش کیا جاتا ہے۔ اسی طرز پر مہاراشٹر کے شہر بلڈانہ میں “عید میلاد النبی اُتسَو سَمیتی” نے مختلف پروگرام منعقد کیے۔ اسلامی کوِیز کونٹِسٹ، مقابلہء اذان، نعتیہ مشاعرہ اور آخر میں 26 ستمبر کو ہندو مسلم بھائیوں کے لیے شہر کے قلب میں واقع جئے اِستَمبھ چوک میں گاندھی بھَون کے وسیع میدان میں ایک جلسہء عام بعنوان “پیغمبر حضرت محمد : مانَوتے چے اُددھَارَک” (پیغمبر حضرت محمد ﷺ : انسانیت کے محافظ) کا انعقاد کیا۔ اس جلسے کے مقررِ خصوصی معروف صحافی اور اسلامی اسکالر سیّد علی انجم رضوی تھے۔ جنھوں نے مراٹھی زبان میں تقریر کر کے اسلام کا تعارف پیش کیا۔ آپ نے تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہ و سلم کے غیر مسلموں کے ساتھ حسنِ سلوک کی مثالیں احادیث سے پیش کیں۔ اس جلسے کی صدارت شہر کے ایم۔ایل۔اے سنجئے گائیکواڑ (شیو سینا شِندے گٹ) نے کی۔ راج شِری شاہو خاندان کے سندیپ شیڑکے، پولیس انسپِکٹر پرلھاد کاٹکر، مشہور اردو شاعر آغاز بلڈانوی (ڈاکٹر گنیش گائیکواڑ) اور شہر کے تمام سینِئر مراٹھی صحافی بطور مہمانانِ خصوصی جلسہ میں موجود تھے۔
جلسے کا آغاز تلاوتِ کلام پاک اور نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے ہوا۔ جلسے کی مختصر غرض و غایت پروگرام کے روحِ رواں قاضی رئیس الدین نے پیش کی۔ مراٹھی صحافی ندیم شیخ اور جشنِ عید میلاد النبی اُتسَو سَمیتی کے دیگر تمام اراکین نے آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا۔ شہر کے ایم۔ایل۔اے سنجئے گائیکواڑ نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کے لیے کیے گئے اپنے تعمیری کام اور شیوسینا کے ہندو مسلم اتحاد کے پیغام کو مثالوں کے ساتھ پیش کیا۔ اس جلسے میں اسلامی کوِیز کانٹِسٹ اور مقابلہء اذان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کو معززین کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا۔
شہر کے قلب میں واقع اس گراؤنڈ پر ہونے والے جلسے میں سامعین کا جمِ غفیر موجود تھا۔ جس میں غیر مسلم بھائیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ اعلان کے مطابق مقرّر خصوصی سیّد علی انجم رضوی نے مراٹھی زبان میں مدلّل تقریر کی۔ آپ نے اسلام کی مختصر تاریخ نیز اسلام کی تعلیمات اور محسن کائنات صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم کا تعارف پیش کیا۔ آپ نے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے کس طرح پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے زریں خدمات انجام دیں، اس کا جائزہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ غیر مسلموں کے ساتھ نبیء محتشم صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کے حسنِ سلوک اور آپ کی مشفقانہ تعلیمات کو سیرتِ پاک کے حوالے سے بڑے ہی دل پذیر انداز میں پیش کیا۔ آج کے دور میں اسلام کے امن و شانتی اور اُخوت و بھائی چارے کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔