اسرائیل حماس جنگ کے درمیان غزہ معصوم بچوں کے لئے بن رہا ہے قبرستان؛ ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہورہا ہے شہید
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان غزہ کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ غزہ کی پٹی بے گناہوں کا قبرستان بن چکی ہے۔ حالات کس قدر خراب ہو چکے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔ دو بچے ساتھ میں زخمی ہورہے ہیں۔ یہ اطلاع فلسطینی وزارت صحت نے دی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 10,328 تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے قبل اتوار تک جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں 9770 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس میں 4100 یعنی تقریباً آدھے بچے ہیں۔ اس کے ساتھ غزہ میں 8067 بے گناہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ وزارت صحت نے اتوار کو ہی دعویٰ کیا تھا کہ 1,250 بچے لاپتہ ہیں۔ ایسی صورت حال میں مرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں میں 70 فیصد بچے، خواتین اور بوڑھے شامل تھے۔
اکتوبر کے آخر میں بین الاقوامی غیر منافع بخش تنظیم سیو دی چلڈرن نے رپورٹ کیا کہ غزہ کی پٹی میں تین ہفتوں تک اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 2019 کے بعد سے عالمی تنازعات والے علاقوں میں ہر سال ہلاک ہونے والے بچوں کی سالانہ تعداد سے زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر (اوچا) کی رپورٹ کے مطابق موجودہ جنگ کے دوران غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار 104 بچے شہید ہوگئے ہیں۔یہ ہلاکتیں تشدد کے ایک ماہ کے دوران ہوئی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ روزانہ اوسطاً 100 سے زیادہ بچے شہید ہورہے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق غزہ کی 47 فیصد آبادی بچوں پر مشتمل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ گزشتہ ماہ 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا۔ حماس کے حملے میں 1400 افراد مارے گئے تھے اور کم از کم 239 افراد کو یرغمال بنا کر اغوا کیا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج جوابی کارروائی کر رہی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کی فوج غزہ شہر کے وسط میں موجود ہے۔