اُتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ہنگامہ آرائی کے بعد کرفیو، سی ایم دھامی کا شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم ؛ مسجد اورمزار کے انہدام کے بعد جاری تھا ہنگامہ
ہلدوانی میں وہاں کی حکومت کے مطابق ایک غیر قانونی مسجد اور مزار کے انہدام کے بعد ہنگامہ ہوا اوراس دوران آتشزدگی بھی ہوئی۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اس واقعہ کے حوالے سے اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی ہے اور شرپسندوں کو گولی مارنے کا حکم دیا ہے۔ بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت نے ہلدوانی میں کرفیو کا اعلان کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی فسادیوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ سی ایم دھامی نے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ اتراکھنڈ حکومت نے واقعے کے بعد علاقے میں نیم فوجی دستے کو طلب کر لیا ہے۔
اس واقعہ کے بارے میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق انتظامیہ کی ٹیم غیرقانونی تجاوزات ہٹانے گئی تھی۔ وہاں پولیس اور انتشار پسندوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جس میں پولیس اورانتظامیہ کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس اور دیگر مرکزی فورس کے دستے فوری طور پر وہاں بھیجے جا رہے ہیں۔ تمام لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل ہے، کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ آتش زنی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ریاستی حکومت کی دی گئی معلومات کے مطابق بنبھول پورہ تھانہ کے قریب ملک کے باغ میں غیر قانونی مدرسہ اور نماز کی جگہ کو گرانے کے دوران ہنگامہ ہوا۔ جب میونسپل کارپوریشن کی ٹیم جے سی بی کے ساتھ پہنچی تو وہاں موجود شرپسندوں نے انتظامیہ، پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے، شرپسندوں نے پولیس، میونسپل کارپوریشن اورصحافیوں کی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔
بنبھول پورہ تھانے کے قریب پولیس کی ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی گئی۔ تاہم اس وقت حالات قابو سے باہر ہیں اور پولیس کی جانب سے کئی راؤنڈ فائرنگ کی گئی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی موقع پر موجود ہیں۔ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے ہلدوانی واقعہ کے سلسلے میں عہدیداروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی ہے۔
ہلدوانی کے ڈی سی پی ابھینو کمار نے اس معاملے کے بارے میں کہا کہ کچھ شرپسند عناصر وہاں پتھراؤ کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق شرپسند عناصر نے فائرنگ بھی کی اور اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ فی الحال کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ہمارے پاس تمام فوٹیج ہیں، اس معاملے کو ریاستی حکومت نے بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ آنے والے وقت میں شرپسندوں کی نشاندہی کرکے سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل بھی اس علاقے میں 4000 سے زائد مکانات گرائے جانے تھے، جس کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست چل رہی ہے۔ اس علاقے میں اس قسم کا ماحول پہلے ہی پیدا ہو چکا ہے۔ فی الحال پولیس نے اس پورے علاقے میں کرفیو کا اعلان کیا ہے۔