سوالاکھ اساتذہ کی تقرری کے عمل میں تیزی،معاون اردومترجم کی1294سیٹوں پرسستی کیوں؟ پرائمری ٹیچرزکامعاملہ عدالت میں زیرغور،پھربھی رزلٹ ، اردوکے معاملے میں بہانہ ؟امیدواروں کاتیکھاسوال
پٹنہ26اکتوبر(پریس ریلیز) :بہارحکومت تقریباسوالاکھ ٹیچرزکی بحالی کے لیے کافی تیزی سے اقدامات کررہی ہے۔اب آئندہ ماہ کی شروعات میں ان کوتقرری نامہ بھی ملناہے۔جب کہ پرائمری ٹیچرزگروپ میں بی ایڈکامعاملہ معززسپریم کورٹ میں زیرغورہے پھربھی بہارسرکارنے ووٹ بینک کے لیے رزلٹ جاری کرکے تیزی سے تقرری کاعمل شروع کردیاہے۔دوسری جانب معاون اردومترجم کی 1294سیٹ پررزلٹ اورکونسلنگ کے باوجودمعاملہ کورٹ میں ہونے کابہانہ بنایاگیاہے۔اخبارات کے مطابق، گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ نتیش کمارنے جب معاون اردومترجم کی لسٹ میں تاخیرپرافسران سے سوال پوچھاتویہی جواب ملاکہ ان کامعاملہ کورٹ میں ہے اس لیے لسٹ میں تاخیرہورہی ہے،پہلاسوال یہی کہ کورٹ میں توپرائمری ٹیچرزمیں بی ایڈوالوں کابھی معاملہ تھاپھران کی لسٹ بہارسرکارنے کیسے جاری کی؟کیااردوکی پوسٹ ہونے کی وجہ سے معاون اردومترجم کی لسٹ میں ٹال مٹول کی جارہی ہے ؟اگرایساہے تواس کاذمہ دارکون ہے ؟یہ تعصب نہیں تواورکیاہے ؟پھرسیکولراتحادکی حکومت کس کام کی ہے ؟جب ایک جائزحق نہ دے سکتی ہو۔دوسراسوال یہ کہ سوالاکھ لوگوں کی لسٹ جاری کرنے میں سرکارکوذرابھی تاخیرنہیں ہوئی لیکن 1294سیٹوں کی لسٹ جاری کرنے میں ٹال مٹول کارویہ اپنایاجارہاہے۔چوں کہ یہ معاملہ اردوکاہے اوراقلیتوں سے جڑاہواہے اس لیے مبینہ طورپراس کولٹکایاجارہاہے۔مزیدیہ کہ اب توکورٹ کابہانہ بھی ختم ہوگیا۔ امیدواروں نے عدالت سے کیس واپس لے لیاہے اورمعززجج کافیصلہ آچکاہے پھرتاخیرکیوں کی جارہی ہے؟سوالاکھ کی لسٹ توفوراجاری ہوگئی لیکن بہارسرکاربارہ سو کی لسٹ جاری کرنے میں آناکانی کیوں کررہی ہے؟یہ سوال معاون اردومترجم کے امیدواروں ،فیاض الدین،صدف جہاں،محمدنوشاد،منظرامام،ثناآفریں،صداقت حسین نے کیاہے۔
امیدواروں نے بجاسوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اب جب کہ کورٹ کابہانہ(جوصرف بہانہ اورگمراہ کن بیانیہ تھا) ختم ہوگیااور12اکتوبرکوامیدواروں نے اردوکی محبت اورملی حمیت کاثبوت پیش کرتے ہوئے(جوقابل تعریف ہے۔) کیس واپس لے لیاتوتاخیرکیوں کی جارہی ہے،جب کہ حکومت چاہے تودوتین دن میں لسٹ نکال سکتی ہے،جب سوالاکھ ٹیچرزکی لسٹ فوراآسکتی ہے توان کی لسٹ میں کتناوقت لگے گا؟سرکاربہانہ نہ بنائے۔اس سے پہلے جب کورٹ کابہانہ بنایاگیاوہ بھی سراسرگمراہ کن تھا۔بہاراسٹاف سلیکشن کمیشن کے افسران نے وزیراعلیٰ کوگمراہ کیاکہ معاملہ کورٹ میں ہے اس لیے تاخیرہورہی ہے جب کہ کورٹ میں معاملہ صرف ان لوگوں کاتھاجن کے ساتھ نئے این سی ایل کامسئلہ ہے۔لیکن جن کے پاس پرانااین سی ایل ہے ،یاجن کے پاس بی ایس ایس سی کی شرط کے مطابق پراناای ڈبلیوایس ہے،یاجوجنرل امیدوارہیں ان کی لسٹ بلاوجہ کیوں سال بھرسے روک کررکھی گئی،جب کورٹ نے اسٹے نہیں لگایاتوعدالت کابہانہ کیوں بنایاگیا؟وزیراعلیٰ نے اس گمراہ کن جواب پرافسران کی گرفت کیوں نہیں کی ؟اردواوراقلیتوں کے اس نقصان کاذمہ دارکون ہے؟وزیراعلیٰ اپنے افسران کی ذمہ داری کب طے کریں گے۔
امیدوارو ں نے یہ بھی سوال کیاکہ کیاعظیم اتحادکی جماعتوں کومسلم ووٹ اوراردووالوں کے ووٹ کی فکرنہیں ہے؟اگرسرکارکواقلیتوں کاووٹ چاہیے تواسے ان کے مسائل فوری طورپرحل کرنے ہوں گے۔ہم حکومت کے بہی خواہوں،اردوکی اہم شخصیات،ملی اداروں اورحکومت سے قریبی لیڈروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ کی توجہ اس جانب دلائیں اوربلاتاخیرمعاون اردومترجم کی لسٹ جاری کرائیں ورنہ ٹال مٹول کے اس رویہ سے حکومت کی شبیہ متاثرہورہی ہے۔حکومت زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کوروزگاردینے کی بات کرتی ہے لیکن حال یہ ہے کہ کونسلنگ کے چودہ ماہ کے بعدبھی ایک لسٹ جاری نہ کرسکی۔کیایہ اردوکے ساتھ سراسرتعصب نہیں ہے؟حکومت انصاف پرمبنی حکومت کی بات کرتی ہے،لیکن یہ سراسرناانصافی ہے کہ جن کے ساتھ ڈاکیومنٹ کامسئلہ نہیں ہے ان کی لسٹ بھی بلاوجہ روک کررکھی گئی اورجب عدالتی مسئلہ حل ہوگیاہے توبھی جان بوجھ کرتاخیرکرکے اردوکونقصان پہونچایاجارہاہے اوراقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔