علماء ملت کی اصلاح و تربیت کے ساتھ علمی و فکری رہنمائی کا فریضہ انجام دیں : سید سعادت اللّٰہ حسینی ؛ مجلس علماء تحریکِ اسلامی کے یک روزہ کنونشن میں امت مسلمہ کو پوری انسانیت کی رہنمائی اور ان کی فلاح وبہبود کے لیے کمربستہ ہونے کی تلقین کی گئی
اورنگ آباد: (کاوش جمیل نیوز) :اورنگ آباد کے حج ہاؤس میں مجلسِ علماء تحریکِ اسلامی کا یک روزہ کنونشن اس عنوان کے تحت شروع ہوا “اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا” کنونشن کا افتتاح مفتی کلیم رحمانی نے تذکیر بالقرآن سے کیا انہوں نے سورہ رعد آیت گیارہ “بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے” کے تحت موجودہ حالات میں قرآن سے مدد لینے کی تلقین کی ۔ مجلس العلماء کے ناظم اعلیٰ مولانا نصیر اصلاحی نے افتتاحی کلمات کے تحت مجلس کی دس سالہ کارکردگی کی مختصر روداد پیش کئے ۔ واضح ہوکہ مجلس العلماء کا قیام 2014 میں عمل آیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ مجلس ایک مجلہ صوت العلماء بھی شائع ہو رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجلس کا مقصد اللہ کے ذکر کی سر بلندی کے لئے علماء کو متحد اور متحرک کرنا ۔ ملت کو اس کے مقصد حقیقی سے جوڑنا ۔ انہوں نے بتایا علمائے کرام انبیاء کے وارثین ہیں ۔ ان کی ذمہ داریاں آج کے حالات میں دوچند بڑھ گئی ہیں ۔ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے امیر مولانا الیاس خان فلاحی نے “مسلم معاشرہ موجود سے مطلوب کی طرف” عنوان سے رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا تبدیلی قدرت کا اصول ہے ۔جو قومیں حالات کے مطابق اپنے آپ کو تبدیل نہیں کرتیں وہ تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دی جاتی ہیں ۔ مطلوب معاشرہ انسانیت کی فلاح کا عظیم کارنامہ انجام دینے والا ہوتا ہے ۔ ہمیں معاشرے کا قیام عدل و قسط کی بنیاد پر کرنا ہے ۔ مطلوب معاشرے کی بنیاد توحید ہے ۔ تعمیر ملت کے مختلف محاذ کے تحت مفتی محمد اشفاق قاسمی نے بتایا تحریک اسلامی ہند نے مجلسِ علماء کا قیام ملت کے مسائل کے حل کے لیے ہے ۔ جماعت اسلامی ہند ہمیشہ ملت کے لئے فکر مند رہتی ہے ۔ انہوں نے تعلیمی میدان میں کام کرنے کے لئے مسلمانوں کو ابھارتے ہوئے کہا کیا مسلمان اتنے مفلس ہیں کہ اپنے بچوں کیلئے تعلیمی ادارے قائم نہ کرسکیں تاکہ ہمارے بچے شرک اور بے دینی سے محفوظ رہ سکیں ۔ امیر جمعیت اہلحدیث مہاراشٹر ڈاکٹر سعید فیضی نے دینی و ملّی تحریکات میں ربط و تعلق کی ضرورت اور عملی شکلیں عنوان کے تحت فرمایا ہمارے اندر اخلاص کی کمی ہے ہم اپنے مفاد کو ملی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ ہمیں چاہئے کہ ملت کے مفاد کو مقدم رکھیں۔ باطل قوتیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہورہی ہیں تو کیا مسلمان اپنے مفادات اور مسلک کی تنگ گلیوں سے نکل کر اتحاد کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔ جمعیت علمائے ہند مہاراشٹر کے نائب صدر عارف عمری نے مساجد کے حقیقی کردار کا احیاء کیسے عنوان پر کہا مساجد کی تعمیر الگ الگ فرقوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ تقوی کی بنیاد پر ہونی چاہیے ۔ مساجد مسلمانوں کے مساوات کی علامت ہے ۔ کلیدی اور صدارتی خطاب میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللّٰہ حسینی نے فرمایا علماء کی فضیلت ذمہ داریوں کی جواب دہی سے ہے انہوں نے علماء کی چار اہم ذمہ داریاں بتائیں۔ اول اصلاح اور تربیت دوسری بڑی ذمہ داری علمی اور فکری کام ۔ تیسری ذمہ داری قیادت و رہنمائی ۔ چوتھی ذمہ داری اسلام کی سفارت کاری کا فریضہ ۔ امیر جماعت اسلامی ہند نے فرمایا امت کے اجتماعی شعور کی بیداری کے بغیر مسلمانوں کی ترقی ممکن نہیں ۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ساری انسانیت کے لیے عدل قسط کیلئے کھڑا ہونا ہے ۔ مسلمانوں کی سوچ بھارت کے سبھی ایک سو چالیس کروڑ انسانوں کے لئے ہو ۔ انہوں نے فرمایا ہم سارے انسانوں کی بھلائی کیلئے ہیں اور علماء کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ انہیں میں واقعات کو دیکھنے کا زاویہ تبدیل کروانا ہوگا ۔ انہوں نے فرمایا ہمارا منفی رویہ امت میں مایوسی پیدا ہورہی ہے ۔ ہمیں ملت میں امید کی روشنی جلانی ہے ۔کنونشن میں آئے مہاراشٹر کے کونے کونے سے علمائے کرام سے مولانا حذیفہ وستانوی اور مولانا نظام الدین فخرالدین کے علاوہ کئی معروف عالم دین نے بھی خطاب فرمایا ۔