اہم خبریں

فرقہ پرستی کے خاتمہ کے لیے انتظامیہ کو منصفانہ کارروائی کرنی ہوگی : مولانا مدنی ؛ میوات فساد متاثرین کے لیے جمعیۃ کی بازآبادکاری مہم کا صدر جمعیۃ نے جائزہ لیا ؛ او رکہا کہ ضرورت مندوں کی خیر خواہی سے ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے

نئی دہلی ۲۰؍ ستمبر: آ ج جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مسجد کیل گاؤں بلب گڑھ فریدآباد میں جمعیۃ علماء ہریانہ کے ذمہ داروں کے ساتھ ملاقات کی اور میوات میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد متاثرین کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی جاری جد وجہد کا جائزہ لیا۔اس موقع پر مولانا یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب و ہماچل پردیش نے صدر جمعیۃ کی خدمت میں تفصیلی کارگزاری پیش کی، جس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ضرورت مندوں کی خیر خواہی کرنے والی جماعت ہے ، ہمیں اپنے بزرگوں سے وراثت میں یہی ملا ہے۔ اس لیے جہاں کہیں بھی ایسے لوگوں کا گھر اجڑتا ہے ، کسی کو نا حق پریشان کیا جاتاہے تو ہم بلاتفریق مذہب اور کمیونٹی ان کی مدد کرتے ہیں۔ اس سے ہمارا مقصد اللہ کی محض رضا حاصل کرنا ہو تا ہے۔انھوں نے جماعت کے ذمہ داروں کو تلقین کی کہ جہاں تک ممکن ہو متاثرہ افراد کی مدد کریں اور جو ناحق گرفتار ہوئے ہیں ، ان کے ساتھ خیر خواہی کریں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ فرقہ پرستی کسی بھی سماج کی جڑ کو کھوکھلی کردیتی ہے، ہماری لڑائی اس سوچ کے خلاف دہائیوں سے جاری ہے۔مولانا مدنی نے اس بات کی ستائش کی کہ میوات فساد کے دوران اکثریتی طبقے کے ایسے بھی لوگ سامنے آئے جنھوں نے حملہ آوروں کو اپنے ہاتھوں سے روکا ، سوہنا میں سکھ برادری کے لوگوں نے مسجد کی حفاظت کی، لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ شرپسندوں نے سوہنہ، گروگرام ،پلول ، ہوڈل اور رسول پور کے علاقوں میں مسجدوں اور مسلمانوں کی دکانوںپر حملہ کیا اور ان کو نقصان پہنچایا ۔ افسوس کی بات ہے کہ پولس انتظامیہ نے ایسے عناصر کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں کی اور وہ آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اگر ہمیں فرقہ پرستی اور نفرتی جرائم کا خاتمہ کرنا ہے تو منصفانہ اقدامات کرنے ہوں گے ۔میں نے اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی خط لکھا ہے او ر امن و امان کے قیام کے لیے ضروری اقدامات کی طرف توجہ دلائی ہے۔
مولانا یحییٰ کریمی نے بتایا کہ صدرجمعیۃ علماء ہند نے ہماری جد وجہد پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ہم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جمعیۃ علماء فساد کے اگلے دن سے ہی مختلف جہات پر کام کررہی ہے ، جس میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی اور مرکز کے دوسرے ساتھیوں کی بڑی قربانی ہے۔ ان کی نگرانی میں چار طرح کی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں (1)لیگل سیل(2)تعمیر مکانات اور متاثرہ مساجد کی مرمت کمیٹی (3)تقسیم راشن کٹ کمیٹی (4)ریہڑی وغیرہ کی سروے اور تقسیم۔الحمدللہ تشکیل شدہ ریلیف کمیٹی نے مشترکہ طور پر اپنے دیگر رفقاء کے ساتھ مل کر مفوضہ ذمے داری کو اپنی بساط کے مطابق نبھانے کی کوشش کی چنانچہ ہوڈل،تاؤڑو،پلول،سوہنہ، رسول پور میں جن مساجد کو نقصان پہنچایا گیا ، ان میں سے 11 مساجد میں مرمت جمعیۃ کررہی ہے۔
اس کے علاوہ 50 ترپال تقسیم کیے گئے اور 10 مکانات کی تعمیر نو شروع کی گئی ۔مجموعی طور پر 369 راشن کٹس تقسیم کی گئیں، 48کھوکھوں کو نقصان پہنچایا گیا جن میں سے 16 کھوکھے تیار ہو چکے ہیں، 103 ریہڑیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔اسی طرح مفتی محمد سلیم بنارسی کی رپورٹ کے مطابق جمعیۃ علماء گروگرام کی طرف سے مختلف طریقوں سے تقریباً تین لاکھ پچانوے ہزار روپے کی امداد کی گئی۔ مولانا یحیی ٰ کریمی نے بتایا کہ حاجی یونس اور یاسر عرفات نے پلول اور ہوڈل کی مساجد کی بازآبادکاری میں مقامی سطح پر کافی محنت کی اور انتظامیہ کے ساتھ مساجد کی حفاظت کی ۔
330 گرفتار شدگان میں سے اب تک 179 افراد کے اہل خانہ کی طرف سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں ، الحمدللہ جمعیۃ کے مقرر کردہ وکیل طاہر روپڑیا کی سربراہی میں 12 رکنی وکلاء کی ٹیم کی انتھک کوششوں سے51 افراد کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔آج صدر جمعیۃ علماء ہند کے ساتھ ملاقات کے وفد جو شخصیات موجود تھیں، ان میں مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند، مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، حافظ محمد عاصم بنگلور، مولانا غیوراحمد قاسمی، میوات سے محمد یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب،مولانا اسلم بڈیڈوی ، مفتی محمد سلیم بنارسی، مولانا محمد سلیم ساکرس، مولانا ظفر الدین ، مولاناعثمان، مولانا ناصر، محمد عالم گمٹ اور امن فیلوشپ سے حافظ محمد سلیم فیروز پور نمک، مولانا دلشا د تائوڑو، حافظ یامین سوہنہ وغیرہ شامل تھے۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!