مہاراشٹر حکومت کی اردو میڈیم اسکولوں کے ساتھ ناانصافی ؛ اردو اسکولوں میں مراٹھی میڈیم کے اساتذہ کا تقرر
از۔ ذوالقرنین احمد
مہاراشٹر حکومت نے تقریباًً دس سالوں کے بعد پوتر پورٹل کے ذریعے اسکولوں میں اساتذہ کی خالی آسامیوں کو بھرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پوتر پورٹل 2022 کے ذریعے ٹیچر بھرتی کے اہل امیدواروں جس نے ٹیچر اہلیتی امتحان یعنی مہاراشٹر ٹی ای ٹی، یا پھر سینٹرل گورنمنٹ کے تحت لیے جانے والے ٹیچر اہلیتی امتحان سی ای ٹی، میں کامیاب ہونے کے بعد TAIT امتحان دینے والے افراد اس ٹیچر بھرتی کے اہل ہے اسی کے تحت مہاراشٹر سے لاکھوں کی تعداد میں ڈی ایڈ، بی ایڈ گریجویٹ افراد نے اپنی قسمت آزمائی اور ٹیچر بھرتی کی پہلی لسٹ گزشتہ روز ویب سائٹ پر ظاہر کی گئی ہے۔ جس میں ایک اہم مسئلہ اردو اسکولوں سے متعلق ہے ٹیچر بھرتی میں اردو اسکولوں میں مراٹھی میڈیم کے اساتذہ کو سیٹ الاٹ کیا گیا ہے یہ سراسر اردو اسکولوں اور وہاں پڑھنے والے طلباء کے ساتھ ساتھ اردو میڈیم کے ٹیچر بھرتی کے امیدوار اساتذہ کے ساتھ بھی نا انصافی ہے اور اردو اسکولوں کے مستقبل کے لیے خطرہ کی گھنٹی ہے۔
مرکزی حکومت تو مسلمانوں کو غربت، بیروزگاری، تعلیمی پسماندگی ، تجارتی شعبوں میں عمیق پستی و گہرایوں میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ لیکن اب یہ کام ریاستی حکومتیں بھی کرنےلگی ہے اپنی حکومت سازی کے لیے جس طرح یہ لوگ ظلم و ناانصافی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں ویسے ہی ان کا خاص مقصد مسلمانوں اور مسلم ناموں سے جڑے ہر ادارے کو نشانہ بنانا ہے تاکہ وہ مسلم مخالف عناصر کے ووٹوں کو آسانی سے حاصل کر سکے سیاسی جماعتوں کے لیے مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنانا ایک خاص مقصد رہا ہے اور وہ لوگ دھیرے دھیرے سے مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں اور اس میں کامیاب بھی ہورہے ہیں۔
مہاراشٹر اساتذہ بھرتی میں اردو اسکولوں میں مراٹھی میڈیم کے امیدواروں کو جگہ دینا کھلی تعصب پسندی ہے اور اس کے پیچھے حکومت کے ناجائز عزائم بھی کارفرما ہوسکتے ہیں جس طرح مرکزی حکومت کے اشاروں پر ریاستی حکومتیں اپنی ریاستوں میں قانون سازیاں کر رہی ہیں اور سسٹم کے اصولوں ، عدلیہ، الیکشن کمیشن، ای ڈی، سی بی آئی کا غلط استعمال کر رہی ہیں قانون کے خلاف ورزیاں کررہی ہیں وہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان، تجارتی شعبوں ، سیاسی میدان میں کمزور کرنا چاہتی ہیں اور انہیں حصہ داری سے باہر کرنا چاہتی ہیں مراٹھی میڈیم کے اساتذہ کا اردو اسکولوں میں تقرری سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے عزائم خطرناک ہے۔ جس میڈیم کا اسکول ہے اس میں جو مادری زبان ہوتی ہے اس کے مطابق بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے وہاں تمام مضامین کو بہتر طریقے سے پڑھانے اور سمجھانے کے لیے اردو اساتذہ کا تقرر کیا جانا انتہائی ضروری ہے اور ماہرین تعلیم کے مطابق بھی بچوں کی ابتدائی تعلیم کے لیے مادری زبان کا انتخاب ضروری ہے جس کے ذریعہ وہ باقی دیگر مضامین اور زبانوں کو آسانی سمجھ سکتا ہے۔ لیکن مراٹھی میڈیم کے اساتذہ کا اردو اسکولوں میں تقرری کرنا مہاراشٹر حکومت کی تعصبانہ رویہ کی کھلی دلیل ہے۔
تمام اردو اسکولوں کے ذمہ داروں اور اردو میڈیم اساتذہ تنظیموں اور اردو زبان کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل تنظمیوں کے ذمہ دار افراد سے گزارش ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئیے حکومت کے اس فیصلہ کہ خلاف منظم طریقہ سے احتجاج درج کریں اپنے علاقے کے سیاسی جماعتوں کے بااثر شخصیات کے ذریعے حکومت تک اپنی بات کو پہچانے کی کوشش کریں یا برائے راست حکومت کے اس ٹیچر بھرتی کرنے والے محمکہ سے رابطہ کرکے اردو میڈیم اسکولوں کی آسامیوں کو اردو میڈیم کے امیدواروں کے ذریعے ہی پر کیا جائے اس طرح کا مطالبہ کریں،اور جن مراٹھی میڈیم کے اساتذہ جن کا حال ہی میں اردو میڈیم اسکولوں میں تقریری کی لسٹ ظاہر کی گئی اسے اردو میڈیم امیدواروں سے تبدیل کیا جائے۔ اگر آج ہم نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو کل کو ہماری اسکولوں میں اردو زبان اور ہمارا تعلیمی نظام پوری طرح تبدیل کردیا جائے گا ہمارے طلباء کا اپنے مذہبی تشخص پر قائم رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرنا مشکل ترین امر واقع ہوسکتا ہے، اس لیے پرزور طریقے سے اردو اسکولوں میں مراٹھی میڈیم اساتذہ کی تقریری کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا وقت کی ضرورت ہے۔