نفرت انگیز تقاریر پرسپریم کورٹ کے فیصلے کا جماعت اسلامی ہند نے کیا خیر مقدم
نئی دہلی: ”سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگ رتنا کی جانب سے نفرت انگیز تقریر پر دیئے گئے فیصلے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ کچھ لوگوں کی عادت بن چکی ہے کہ وہ جان بوجھ کر ملک میں منافرت پھیلانے، ووٹ حاصل کرنے اور سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے نفرت انگیز تقریریں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو بہت نقصان پہنچتا ہے“۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ” نفرت انگیز تقریروں اور بیانات پر قابو پانے میں قانون نافذ کرنے والے حکام کی نااہلیت اور کوتاہیوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا کا یہ فیصلہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جماعت اسلامی ہند اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نفرت انگیز تقاریر یا ملک کے امن کو نقصان پہنچانے والا کسی بھی طرح کا بیان ایک سنگین جرم ہے۔یہ ملک کی سیکولر شناخت اور اتحاد کے تانے بانے کومتاثر کرتاہے۔ فیصلے میں درست طور پر یہ بات کہی گئی ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق کام کرنے میں کسی بھی ہچکچاہٹ یا ٹال مٹول کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا اور غلطی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی“۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ ”جماعت اسلامی ہند امید کرتی ہے کہ ریاستیں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات پر ایف آئی آر درج کریں گی اور کسی کی جانب سے شکایت درج کرانے کا انتظار کئے بغیر مجرموں کے خلاف کارروائی کریں گی۔ اگر تمام ریاستوں میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عمل درآمد ہو تو ملک نفرت انگیز تقاریر کی لعنت سے چھٹکارا پاسکتا ہے۔