اسرائیل حماس تنازع کے درمیان اِن دو اسلامی ممالک کے غصے کا کیا اثر ہوگا؟ پڑھیں رپورٹ
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کو ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد ترکی اور ملیشیا کی طرف سے فلسطینی انتہا پسند تنظیم حماس کی حمایت میں اٹھائے گئے اقدامات پر بات ہو رہی ہے۔
ترکی نے اسرائیلی فوج کی حمایت کے الزام میں اپنی پارلیمنٹ کے ریستوران میں کوکا کولا اور نیسلے کی مصنوعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔اس کے ساتھ ہی مسلم ملک ملیشیا کے وزیر اعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی انتہا پسند تنظیم کی حمایت کر رہا ہے۔ حماس کے غیر ملکی حامیوں پرعائد یکطرفہ پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔ 7 اکتوبر کو تنازعہ شروع ہونے کے بعد، ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے سخت ردعمل نہ آنے پر شدید بحث ہوئی۔ ترکی کے رویے کو ‘غیر جانبدار’ کہا جا رہا تھا کیونکہ اس نے اس جنگ کے لیے نہ تو اسرائیل کی طرف انگلی اٹھائی اور نہ ہی حماس کی طرف۔ لیکن، صرف گزشتہ ہفتے ہی، ترکی نے اس موقف سے انحراف کیا اور غزہ کی پٹی میں شہریوں پر اسرائیلی بمباری اور بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔