اہم خبریں

مولانا ارشد مدنی نے پٹنہ میں سی ایم نتیش کمار سے کہا، ‘وقف بورڈ کو بچائیں، صرف باتیں نہ کریں’ ؛ مدعوکرنے پربھی سی ایم نتیش کمارنے نہیں کی شرکت ؛ منتظمین میں ناراضگی

پٹنہ: (کاوش جمیل نیوز) :جمعیۃ علماء بہار نے اتوار کو بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے باپو آڈیٹوریم میں ہندوستانی آئین کی حفاظت اور قومی اتحاد کانفرنس کا اہتمام کیا۔ جس کی صدارت جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کی۔ اس دوران مولانا مدنی نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وقف بورڈ ترمیمی بل کا مسئلہ اٹھایا۔
مولانا ارشد مدنی نے بہار کے سی ایم نتیش سرکار اور آندھرا پردیش کے سی ایم چندرابابو نائیڈو کو سیاسی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں وزرائے اعلیٰ وقف بل کے بارے میں اپنا رویہ واضح نہیں کرتے ہیں تو مسلمان بھی انہیں سیاسی طور پر سبق سکھانے کے لیے تیار ہوں گے۔ ایسے میں ملک کی حکومت کو بیساکھیوں پر چلایا جا رہا ہے، وہ بھی ذمہ دار بنتے ہیں۔ وقف کا مسئلہ ہماری مذہبی آزادی سے جڑا ہوا ہے اور مرکزی مودی حکومت اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔
جمعیۃ علماء نے اس تقریب میں سی ایم نتیش کمار کو مدعو کیا تھا، لیکن وہ نہیں آئے۔ تاہم، اس سے قبل توقع کی جا رہی تھی کہ نتیش کمار اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ پروگرام کے منتظمین میں بڑے پیمانے پر ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس کانفرنس میں جے ڈی یو لیڈر اور سابق ایم پی ڈاکٹراحمد اشفاق کریم سٹیج پرموجود تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ نتیش کمار مسلمانوں کے ساتھ رہنے کی بات کرتے ہیں۔ انہیں وقف کو بچانا چاہئے، صرف بات نہیں کرنی چاہئے۔ اگر وہ ساتھ ہیں تو ٹھیک نہیں تو مسلم اُن کے بارے میں بھی سوچیں گے۔
مولانا ارشد مدنی نے پی ایم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آئین اور قرآن کا علم نہیں۔ وہ مسلمانوں کو براہ راست کچھ نہیں کہتے، لیکن انتخابی فائدے کے لیے وہ اور ان کے لیڈر مسلمانوں کوگھُس پیٹھیاقرار دیتے ہیں۔ ملک کی آزادی میں بھی مسلمانوں نےبھی خون بہایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ہمارے مذہب سے جڑا ہے۔ نریندر مودی کو یہ سمجھنا چاہئے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جھارکھنڈ میں مسلمانوں کے خلاف بولنے والوں کا منہ کالا ہو گیا ہے۔ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں نے بھی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روکا۔ سی ایم ہمانتا بسوا سرما پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسام میں مسلمانوں کو پریشان کرنے اور آگ اُگلنے والے اب جھارکھنڈ میں بھی آگ پھیلارہے ہیں.

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!