
مہاراشٹر: نئے وارڈ کی تشکیل کوچیلنج، اورنگ آباد بینچ میں پٹیشن؛ ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری ؛ پڑھیں تفصیلی رپورٹ
اورنگ آباد: (کاوش جمیل نیوز) :بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں ریاستی حکومت کی طرف سے 10 جون کو اعلان کردہ نئے وارڈ کی تشکیل کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ 8 جولائی 2022 کو ملتوی ہونے والے انتخابی پروگرام کو اسی طرح رکھا جائے اور صرف ووٹر لسٹ کی تجدید اور او بی سی ریزرویشن کے معاملات کو شامل کیا جائے، بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں دائر کی گئی تھی۔ اس معاملے میں جسٹس نتن سمبرے اور جسٹس سچن ایس دیشمکھ نے ریاستی حکومت کے شہری ترقی محکمہ کے پرنسپل سکریٹری، ریاستی الیکشن کمیشن اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 19 جون کو ہوگی۔
اوسا کے سابق میئرافسر شیخ کی طرف سے دائرعرضی کے مطابق ریاست میں زیرالتواء میونسپل کونسلوں، ضلع پریشدوں، نگر پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں نئے وارڈ کی تشکیل سے متعلق ہدایات دی گئی تھیں۔ اس میں 92 میونسپل کونسلیں اور چار نگر پنچایتیں شامل ہیں جن کے انتخابات کا اعلان پہلے کیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت نے 10 جون 2025 کو ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے لیے نئے وارڈ کی تشکیل اور دیگر معاملات کا اعلان کیا تھا، افسر شیخ نے اس پر اعتراض کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے 4 مئی 2022 کو وارڈ کی تشکیل کے حوالے سے دیے گئے حکم کے مطابق، ریاستی حکومت کا 11 مارچ 2022 کو نئے وارڈوں کی تشکیل کا حکم لاگو نہیں ہوتا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے 6 مئی 2025 کے حکم نامے میں نئے وارڈز بنانے کا کوئی حکم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے احکامات کے مطابق نئے وارڈز کی تشکیل کے احکامات کالعدم ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ایک بار انتخابات کا اعلان ہوجانے کے بعد کوئی تبدیلیاں درست نہیں۔ عدالت کے نوٹس میں یہ بھی لایا گیا کہ ریاستی الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت کے ذریعہ بعد میں لئے گئے مختلف فیصلے اور نوٹیفکیشن موثر نہیں ہیں۔ سماعت کے بعد بنچ نے مذکورہ بالا تینوں مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیا۔ درخواست گزار افسر شیخ کی نمائندگی ایڈووکیٹ مکل کلکرنی اور ایڈو۔ مبین شیخ نے کی۔