آسان اورمسنون نکاح مہم کے اثرات
از: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی
اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے نکاح کو سادہ اورآسان بنانے کے سلسلے میں جو کوششیں پہلے کی گئی تھیں اس کے اثرات وقتاً فوقتاً اب بھی ملک کے مختلف ریاستوں میں دیکھنے کو مل ر ہے ہیں۔ حال ہی میں جناب لئیق احمد صاحب کی دختر نیک اختر کا عقد جناب سید عارف صاحب کے لخت جگر جناب سید مشرف کے ہمراہ نہایت سادگی کے ساتھ 22/ دسمبر 2023 جمعہ کے دن بعد نماز عصر،مسجد اعظم کیمپس، اعظم کیمپس، مودی خانہ، پونے میں ہوا۔ نکاح کی یہ تقریب نہایت سادہ تھی اس تقریب میں حاضرین کے لیے کھجور اور آئس کریم کا انتظام تھا اس کے علاوہ دوسرے خرافات و رسومات کا یہاں دور دور تک کوئ نام ونشان نہ تھا۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ زوجین کو خوشگوار ازدواجی زندگی عطا فرمائے۔ آمین
یہ تقریب نکاح علاقے والوں کے لیے نہایت مثالی ہے۔ ان علاقوں میں یہ برکات و ثمرات وہاں کے مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ سے جڑے ہوئے احباب کی محنتوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ واقعی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبہ اصلاح معاشرہ سے جڑے مہاراشٹر کےاحباب کی کوششیں قابل مبارکباد اور قابل رشک ہے۔ اسی طرح اگر بے جا رسوم و رواج کو مٹانے کی کوششیں ملکی سطح پر برادران اسلام اور خواتین کرنے لگ جائیں تو اس کے مزید اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ احقر کی راۓ ہے کہ اگر” آسان اور مسنون نکاح مہم کا آغاز پھر سے منظم انداز میں کیا جائے تو اس کے بڑے مفید اور مثبث اثرات مرتب ہوں گے۔ مہاراشٹرا اور ملک کی مختلف ریاستوں سے اس مہم سے جڑے احباب اب بھی نکاح کو آسان اور مسنون بنانے کے سلسلے میں اہم اقدامات کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں کا دارین میں بہترین بدلہ عطا فرمائے۔آمین
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی اور جنرل سکریٹری بورڈحضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگرانی میں نکاح کو سادہ اورآسان بنانے کے سلسلے میں جو کوششیں ماضی میں کی جا رہی تھیںں، اگر مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی دامت برکاتہم العالیہ اور مولانا عبد الرحیم مجددی صاحب مد ظلہ العالی پھر سے اسی طرز پر ملکی سطح اس مہم کو چلائیں تو مسلم معاشرے میں اس کے اچھے نتائج ظاہر ہوں گے۔ ان شاءاللہ،
نکاح کو آسان اور مسنون طریقہ پرمنعقد کرنے کے لیے علمائے کرام کےمسنون نکاح کی برکت اور بے جا رسوم و رواج کے نقصانات کے موضوع پر عام فہم انداز میں چھوٹے چھوٹے مضامین لکھ کر سوشل میڈیا اور مقامی اخبارات کے ذریعہ عام کیے جائیں، اسی طرح جن نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے نکاح ہونے والے ہیں یاماضی قریب میں جن کے نکاح ہوچکے ہیں،ان کے لئے تربیتی نشست رکھی جائے، خواتین کے لئے بھی علاحدہ طور پرمسنون اور آسان نکاح کے عنوان پر اجتماعات منعقد کیے جائیں۔اس سے بہت حد تک معاشرہ کے بگاڑ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔