مضامین

ایک معلم کی شخصیت

قلمکار: ندیم راہی سلطانپوری
معلم کا اولین فرض یہ ہے کہ وہ جس اسکول میں ملازمت کرتا ہے اس اسکول میں اپنی تدریس کے فرائض انجام دیتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ میری تدرس سے میرے طلباء بہترین فائدہ اٹھائیں اور روزانہ ان کی تعلیم میں بہتر سے بہتر اضافہ ہو اور صبح اسکول کے اوقات سے آخر تک میری تدریس موثر ثابت ہو دوسری بات یہ ہے کہ *انسان سماجی جانور ہے* معلم کا وابستہ سماج کے لوگوں سے ہونا چاہیے تاکہ جب بھی ہم ہمارے طالب علم کے سرپرستوں سے ملاقات کریں تو ان سے سلام وغیرہ کریں اور ان کی خیر خیریت معلوم کریں اور اگر آپ بس اسٹینڈ پر ملتے ہیں تو انہیں لسی یا چائے وغیرہ پلائے تاکہ ان کی مہمان نوازی ہم باہر بھی کر سکیں یہ سب ہونے کے بعد ان سے کہے کہ ماشاء اللہ آپ کا فرزند روزانہ اسکول میں آ رہا ہے اور پڑھائی بھی اچھی کر رہا ہے آپ سے التماس ہے کہ گھر پر آپ اپنے فرزند کو پڑھنے کی تاکید کریں بس اس طرح سے ملاقات کرکے مصافحہ لے کر اپنی روانگی کی تیاری کریں – ایک معلم سماج میں رہ کر تعلیم کا پرچم بلند کر سکتا ہے معلم کو سماج سے جڑ کر ہی رہنا چاہیے – تیسری بات یہ ہے کہ درس و تدریس کے دوران حکومت کی جانب سے بہت سے خطوط ہم تک پہنچتے ہیں کہ یہ کرنا ہے وہ کرنا ہے یہ معلومات دینا ہے وہ معلومات دینا ہے تو اس میں زیادہ گہرائی میں نہ جاتے ہوئے اپنے اساتذۂ کرام کی ایک میٹنگ رکھ کر اس میں مشورہ کریں کہ ایسے ایسے کام ہمارے سامنے آ گئے سب اپنی اپنی رائے پیش کریں کہ اسے کس طرح سے حل کرنا ہے سب کی مفید رائے سے بہترین وضاحت بھی ہو جائے گی اور مسئلہ کا حل بھی ہو جائے گا جو کام ہمارے سامنے تھے وہ مشورے سے تقسیم بھی ہو جائے گے اصل میں ہمارا *مقصد* Aim یہ ہو کہ کام تو کرنا ہے مگر سب کو دلجمعی اور خلوص کے ساتھ کرنا ہے کہتے ہیں کہ Team Work سے جو کام ہوتا ہے وہ واقعی قابل تعریف ہوتا ہے – اللہ رب العزت نے اس پیشے میں جو عزت ہمیں دی ہے اسے بر قرار رکھتے ہوئے ہمارے عزائم کو بلندی تک پہنچاتے ہوئے تعلیم کا سفر طے کرتے رہنا چاہیے ہمارا معاشرہ ہم سے خوبصورت بنتا ہے آپ نے سنا بھی ہوگا اور دیکھا بھی ہوگا کہ بچے اپنے ماں باپ سے زیادہ استاد کا کہنا مانتے ہیں تو آپ اندازہ لگائے کہ ہمارا مقام کیا ہے آخر میں ایک شعر کہہ کر اپنی بات کو ختم کرتا ہوں-
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
( علامہ اقبال )

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!