مہاراشٹر

بی جے پی ایم پی نے گالیاں دانش علی کو نہیں بلکہ ملک کے سیکولر ڈھانچے اور دستور کو دی ہے :فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس

موجودہ حکومت میں پارلیمنٹ کا وقار بار بار مجروح کیا جارہا ہے ، مسلمانوں کے لئے مجلس قانون ساز بھی محفوظ نہیں

ممبئی : فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس (ایف ایم ایم)نے ایک بیان جاری کرکے بی جے پی کے ایم پی رمیش ودوڑھی کی پارلیمنٹ میں کنور دانش علی کیخلاف دشنام طرازی کی مذمت کی ہے ۔ فیڈریشن کے کوآرڈینیٹرس عبد المجیب شیخ و شاکر شیخ نے مشترکہ پریس ریلیز میں کہا بی جے پی ایم پی کے ذریعہ پارلیمنٹ میں یہ مغلضات دانش علی اس لئے کہی گئیں کہ وہ ایک خاص کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ عوام دیکھ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت میں پارلیمنٹ کا وقار بار بار مجروح کیا جارہا ہے اور حال یہ ہوگیا ہے کہ اب مجلس قانون ساز بھی مسلمانوں کیلئے محفوظ نہیں ہے ۔ ودوڑھی نے یہ گالیاں ملک کے سیکولر ڈھانچے اور دستور کو بھی دی ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسپیکر اوم برلا کو فوری طور سے ودوڑھی کی پارلیمانی رکنیت رد کردینی چاہئے اور اس پر مجرمانہ معاملہ درج کرکے داخل زنداں کردیا جانا چاہئے ۔ اتنے شرمناک بیان پر تومعاملہ عام ہونے سے قبل ہی کارروائی ہوجانی چاہئے تھی لیکن اب نئے بھارت میں شاید یہی سب کچھ ہوگا ۔
فیڈریشن نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ بی جے پی کے ایم پی کے ذریعہ دی گئی گالیاں جسے پوری دنیا نے واضح طور سے سنا لیکن اسپیکر اوم برلا نے محض بچوں کی طرح تنبیہ کرکے چھوڑ دیا کہ آئندہ سے ایسی حرکت ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی ۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ جیسے قانون ساز ادارہ کی یہ حالت بنادی ہے کہ اب وہاں گلی محلوں میں اوباش جس طرح گالیاں دیتے ہیں وہ برے الفاظ یہاں سنے جارہے ہیں اور بی جے پی اخلاقی طور سے اتنی پستی میں جاگری ہے کہ ودوڑھی کی گالیوں کو سن کر اس کے دو اراکین پارلیمنٹ کھلکھلا کر ہنس رہے تھے ۔ فیڈریشن نے سوال کیا کہ مہذب پارٹی کا لبادہ اوڑھنے والی والی پارٹی کا یہ اخلاقی اقدار ہے ۔ فیڈریشن نے اسے بھی افسوسناک قرار دیا کہ کنور دانش علی جس بہوجن سماج پارٹی سے ایم پی ہیں اس کی سپریمو مایاوتی نے بھی کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ، انہوں نے محض ایک ٹوئٹ کرکے اپنی ذمہ داری ادا کردی ۔
فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس کے ذمہ دار مولانا ڈاکٹر محمد محمود دریا آبادی نے کہا کہ جو لوگ جن میں صحافی اور سیاستداں اس مایوسی کا اظہار کررہے ہیں کہ اسقدر بیہودہ گالیوں کے باوجود ودوڑھی کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی ، اس کے برعکس بی جے پی میں اس کا قد اور بلند ہوجائے گا ۔ یہ مایوسی کی باتیں ہیںاور یہ ملک اور اس کے وقار کیلئے ٹھیک نہیں ہے ۔اس طرح کی حرکت سے ملک کی امیج بین الاقوامی خراب ہوتی ہے۔ ابھی دو روز قبل کی ہی تو بات ہے کہ وزیر اعظم مودی نے نئے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ہمیں آگے بڑھنا ہے۔کیا نئی پارلیمنٹ میںاسی طرح کسی کو خاص کمیونٹی سے تعلق کی وجہ سے گالیاں دی جائیں گی؟ ان سب معاملات پر وزیر اعظم کی خاموشی تعجب خیز ہے ، ان کی خاموشی سے غلط پیغام جارہا ہے۔ وزیر اعظم کو اپنی خاموشی توڑنی چاہئےکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ ، ملک اور یہاں کے عوام کے وقار سے جڑا ہوا ہے ۔ فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس نے سبھی سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ اس کیخلاف پوری شدت سے سامنے آئیں اور موجودہ حکومت کو مجبور کریں کہ وہ تہذیب و شائستگی کو اپنائے ۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!