مضامین

جس کی بنیاد میں اینٹوں کی جگہ لاشیں ہو

zulqarnain ahmed chikhliاز۔ ذوالقرنین احمد
ملک عزیز میں آزادی کی تحریک میں مسلمانوں کے نمایاں قربانیوں کے باوجود آزادی کے بعد سے مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری کی طرح برتاؤ روا رکھا گیا ہے انھیں ملک کے مین اسٹریم سے دور رکھا گیا، اقلیت میں ہونے کے باعث ان کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا، خاموشی اور مستقل پالیسی کے ساتھ موجودہ ملک کی مودی حکومت نے مرکزی اقتدار سے سے بے دخل کردیا ہے۔ حکومت چاہے کسی کی بھی ہو نام نہاد سیکولر کہلانے والی کانگریس نے بھی مسلمانوں کے ساتھ منافقانہ رویہ اختیار کیا اور مسلم نوجوانوں کو جیلوں کی زینت بناکر رکھا اور مسلم قیادت کو ختم کیا، ستر سالوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مسلمان آج بھی جائز حقوق سے محروم ہے۔جمہوری ملک میں غیر جمہوری واقعات میں سے ایک بڑا سانحہ بابری مسجد کی شہادت کا ہے۔ 6 دسمبر 1992 میں سنگھی فرقہ پرستوں کی منصوبہ بند سازش کے نتیجے میں جس میں ملک بھر سے کارسیوکوں بلایا گیا تھا بابری مسجد کو پولس محمکہ اور سرکاری افسران کی موجودگی میں سنگھی دہشت گردوں نے شہید کردیا۔ بابری مسجد کی شہادت اور جمہوری ملک میں انصاف کا قتل ہندوستانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے جو مسلمانوں کے دلوں پر ایسے زخم کے مانند ہے جو ہمیشہ تازہ رہے گا۔
مسلمانوں نے اپنی مسجد کو بچانے کیلے 27 سالوں تک قانونی جد و جہد کی لیکن اس کے باوجود سپریم کورٹ نے 9نومبر 2019 کو تمام ثبوتوں اور حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے رام مندر کے حق میں فیصلہ صادر کیا۔ جس میں انصاف کا اور جمہوریت کا قتل کیا گیا ملک کے اعلی ترین اعوان کی روح کو مجروح کیا گیا۔ اور ساتھ میں مسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ 30 ستمبر 2020 کو رام مندر کو شہید کرنے والے اہم مجرموں کو سی بی آئی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے بری کردیا کہ انکے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ اور اسکے بعد 5 اگست 2020 کو رام مندر کی بنیاد رکھی گئی جو کہ عدالت کے غیر منصفانہ فیصلے کا زندہ ثبوت ہے۔ اور اب مودی حکومت 22 جنوری کو 2024 کے انتخابات میں جیت حاصل کرنے کیلئے اسی رام مندر کا افتتاح کرکے ہندوؤں کے ووٹوں کوحاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ مندر کو توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی بلکہ بابری مسجد کی جگہ پر پہلے سے مسجد موجود تھی۔ اور وہاں نماز ہوتی رہی ہے۔ لیکن انصاف کرنے کی بجائے عدالت نے آستھا کو بنیاد بنایا اور اکثریت کے حق میں فیصلہ صادر کردیا۔ مسلمانوں نے اس فیصلہ کو ملک کے امن کی خاطر قبول کیا اور آج اس مسجد کہ جگہ مندر تعمیر ہوچکا ہے اور بی جے پی کے وزیر اعظم نریندر مودی اس کا افتتاح کرنے کیلئے تیار ہے۔
سچے مذہب کی یہ پہچان ہے کہ وہ انسانوں کے ساتھ ظلم و زیادتیوں اور ناانصافیوں قتل و غارتگری، حقوق کی پامالیاں کرنا نہیں سکھاتا ہے بلکہ وہ انسانوں کے ساتھ عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اسلام ایک خدا کو ماننے اور رسول ﷺ کو آخری رسول تسلیم کرنے کی تعلیم دیتا ہے امن و سلامتی کا درس دیتا ہے جو اسلام قبول کرلیتا ہے وہ سلامتی میں آجاتا ہے خدا اپنے بندوں سے بے انتہاء محبت کرتا ہے وہ اپنے بندوں کو دنیا میں عدل و انصاف قائم کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اللہ کی عبادت کرنے کے ساتھ انسانوں کے ساتھ بھلائی خیر خواہی کا پیغام دیتا ہے۔ لیکن ذرا سوچیے جو لوگ اپنے پیدا کرنے والے حقیقی معبود سے بے خبر ہے اور اندھی عقیدتوں میں اپنے جھوٹے پیشواؤں اور ڈھونگی قسم کے مفاد پرست حکمرانوں کے اشاروں پر انسانیت سوز جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔ جنہوں نے جھوٹے بے بنیاد دعوؤں اور اقتدار کی خاطر خدا کی مقدس زمیں کو حاصل کرنے کے لیے خون کی ہولیاں کھیلی ہیں۔ جنہوں نے ملک میں جگہ جگہ مسلمانوں کا خون بہایا ہے، بابری مسجد کی شہادت کے بعد ملک میں جتنے فسادات ہوئے اور بےگناہ مسلمانوں کی جان مال کو نقصان پہنچایا گیا، خواتین کی عصمتوں کو تارتار کیا گیا، کیا یہ خدا کو خوش کرنے کیلئے کیا گیا، جو خدا انسانوں سے سب زیادہ محبت کرتا ہے وہ کیسے ان سنگین جرائم کا حکم دے سکتا ہے یا پھر جس خدا کی عبادت کیلئے جس زمیں کی بنیاد میں اینٹوں کی جگہ لاشیں بچھا دیں گئی ان لوگوں نے اندھ بھکتی کو اختیار کیا ہوا ہے۔ خدا اتنا کمزور کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی عبادت کیلئے اسے انسانوں کی لاشوں پر تعمیر ہونے والی جگہ ہی درکار ہو، ہرگز ہرگز نہیں خدا تو ہر جگہ موجود ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کیلئے نماز کیلئے ساری زمین جو پاک و صاف ہو کو عبادت کیلئے جائز قرار دیا ہے۔
ان فرقہ پرستوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں انہیں ایک مقام پر رک کر غور و فکر کرنا چاہیے کہ کہیں وہ گمراہی کے راستے پر تو نہیں چل رہے ہیں وہ خدا کو خوش کر رہے ہیں یا اسکی نافرمانیاں کر رہے ہیں انھیں اپنے سچے خدا کی تلاش کرنی چاہیے وہ سچائی کا راستہ انھیں صرف اور صرف قرآن اور آپ ﷺ کی تعلیمات کے ذریعے ہی مل سکتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ ان گمراہ انسانوں تک خدا کا سچا پیغام پیش کیا جائے حقیقی خدا کا تعارف کرایا جائے تاکہ وہ گمراہیوں کی عمیق گہری اندھیریوں سے نکل کر روشنی کی طرف آئیں۔ جب انسانوں کو حقیقی خدا کی پہچان ہوگی اور وہ ایک خدا کی طرف لوٹے گے اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنانے لگے گے تب دنیا دیکھیں گے کہ انسانوں کے ساتھ عدل و انصاف کیسے ہوتا ہے، کیسے انسانی اقدار کا تحفظ ہوتا ہے۔ آج مادہ پرستی کے دور میں ملک میں جو فسادات ہوتے ہیں وہ سب ذاتی مفادات کی خاطر ہوتے ہیں جو انسانوں کو آپس میں مذہب، ذات پات کے نام پر لڑا کر اقتدار حاصل کرتے ہیں۔ پوری دنیا اس وقت اقتدار حکومت اور مادہ پرستی، سرمایہ داروں کی غلام بنی ہوئی ہے ہر کوئی اپنے مطلب پورا کرنے کیلئے انسانوں سے کام نکلوانا چاہتا ہے اور یہ لاشعوری میں جینے والے انسان ان کیلے بھیڑ بکریوں کے سوا کچھ نہیں ہے، جب ان بھوکے بھیڑیوں کا من چاہیے کس کا شکار کرلے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ملک کے مسلمانوں کیلئے ضروری ہے کہ اپنے نسلوں کے اندر اس بات کا احساس پیدا کریں کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم اس کے برابر کے حصے دار ہے ہمیں پورے وقار کے ساتھ ملک میں رہنے کا حق ہیں،اور اپنی قوم کو احساس کمتری سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

jamsham hair oil contact for distirbutor ship 01

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!