ریزرویشن مہاراشٹر کے مسلمانوں کا حق ہے :مولانا الیاس خان فلاحی
ممبئی: ۲؍جنوری: جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے امیر حلقہ مولانا الیاس خان فلاحی نے ریاست میں مسلمانوں کیلیے ریزرویشن کا مطالبہ کیا ہے۔ممبئی میں جماعت کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا الیاس خان نے کہا، مہاراشٹر کی حکومت کو مسلمانوں کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں ۵؍فیصد ریزرویشن دینے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی منظم نظر اندازی کی وجہ سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مہاراشٹر میںکمیونٹی کو معاشی ترقی اور اعلیٰ تعلیم کے معاملے میں پسماندگی کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔اس دعوے کی تائیدمیںسرکاری اعداد و شمار کی کوئی کمی نہیں ہے کہ مسلمان زیادہ تر سماجی و اقتصادی معاملات میں پیچھے ہیں۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ اور محمود الرحمٰن کمیٹی کی رپورٹ میں مسلم کمیونٹی کی بہتری کے لیے مثبت اقدام (ریزرویشن) کے راستے کی سختی سے سفارش کی گئی ہے۔ یہ بات عوامی حافظہ میں محفوظ ہی ہوگا کہ پچھلی مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے مسلمانوں کو تعلیم میں ۵؍ فیصدریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جماعتیں اس مطالبے کو آئندہ انتخابات کے لیے اپنے منشور میں شامل کریں، جماعت سمجھتی ہے کہ معیاری تعلیم کے حق کو نافذ کرنا موجودہ ریزرویشن سسٹم کا ایک طویل مدتی حل ہے۔
ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے سوال پر خطاب کرتے ہوئے، جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے امیر حلقہ نے کہا، ہمیں ریاست کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے، اگرچہ کوئی بڑا فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا ہے، لیکن سماج دشمنوں کی طرف سے بہت سی اشتعال انگیز نفرت انگیز تقریریں کی گئیں ، یہ وہ عناصر ہیں جو اکثریتی طبقے کی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں۔حکمران جماعت کے آئی ٹی سیل کی جانب سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور ان کے مذہب کے حوالے سے لوگوں کو بدگمان کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔پولیس اور انتظامیہ کو سپریم کورٹ کی ان ہدایات پر عمل کرنا چاہیے جس میں ریاستوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نفرت انگیز تقاریر پر ایف آئی آر درج کر کے کسی کی طرف سے شکایت کا انتظار کیے بغیر از خود کارروائی کریں۔ ان کے حکم کی اندیکھی و تساہلی کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔
مولانا الیاس خان فلاحی نے وقف منسوخی بل 2022 متعارف کروا کر وقف ایکٹ 1995 کو منسوخ کرنے کی بی جے پی کی کوششوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ وقف کے تحت جائیدادوں کا انتظام کرنے کے مسلم کمیونٹی کے آئینی طور پر ضمانت شدہ حق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش درست نہیں ہے۔ یہ انتہائی ناانصافی ہوگی، ہمارے ملک کے فرقہ وارانہ تانابانا کو تباہ کردے گی اور معاشرے میں تفرقہ پیدا کرے گا، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وقف کو ختم کرنے سے عوام میں عدم تحفظ اور بیگانگی کا احساس بڑھے گا۔
نئی دہلی میں این ڈی ایم سی کے ذریعہ سنہری باغ مسجد کے مجوزہ انہدام کے سوال کے جواب میں، جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے امیر حلقہ نے کہا، مسجد کو گرانے کے بجائے، این ڈی ایم سی کو ماہرین کی رائے لینا چاہئے اور متبادل حل کیلئے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے جیسے مسجد کے ارد گرد گول چکر بنانا، زیر زمین سرنگ یا فلائی اوور وغیرہ ۔ سنہری مسجد عظیم تاریخی اہمیت کی حامل ایک شاندار ہیریٹیج بلڈنگ ہے۔ سنہری مسجد کی حفاظت این ڈی ایم سی کی ذمہ داری ہے، جو مرکزی حکومت اور دہلی حکومت دونوں کے کنٹرول میں ہے۔