مہاراشٹر

ستارا کے گائوں کی مسجد پر حملہ پولس کی غفلت کی وجہ سے ہوا : اسلم غازی

ہمیں اس نفرت کیخلاف آپسی خیر سگالی کو بڑھا وا دینا ہوگا ،میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بیدار ہوں اور اس کو روکیں حکومت کچھ نہیں کرے گی :ابو عاصم اعظمی

ممبئی : پریس کے سامنے ابتدائی خطاب میں شاکر شیخ جماعت اسلامی ہند ممبئی میٹرو نے کہا کہ مہاراشٹر میں فسادات کا تسلسل چل پڑا ہے یہ بہت ہی خطرناک ہے ۔اے پی سی آر اور فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمز نے ایک پریس ریلیز جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مہاراشٹر کو بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے مکروہ صورت حال کا سامنا ہے۔ آکولہ، احمد نگر، کولہاپور، اور اب ستارامیں فرقہ وارانہ تشددبھڑک اٹھنا مہاراشٹر کے تمام امن اور انصاف پسند شہریوں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کا پتہ چلتا ہے، پرتشدد گروہوں کو بڑی تعداد میں متحرک کیا جاتا ہے، اور عبادت گاہوں، گھروں اور دکانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جن کا تعلق ایک مخصوص کمیونٹی سے ہوتا ہے۔
دیکھا جا رہا ہے کہ اقلیتی برادری کو فرقہ وارانہ تشدد کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ ان کے مسائل اس وقت کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جب تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کو ریلیف اور انصاف ملنے کی بجائے گرفتاریوں اور ہراساں کرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور مسئلہ ایف آئی آر درج ہونے کی نوعیت کاہے۔ وہ عام طور پر ’’نامعلوم افراد‘‘ کے خلاف درج کئے جاتے ہیں۔ اس سے تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ کمزور ہوتا ہے اور سزا سنانے کی شرح انتہائی کم رہتی ہے۔ابو عاصم اعظمی نے کہا جہاں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں کی فضا خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ فساد کرائیں گے تو حکومت میں رہیں گے ۔ ہم جن سے اپیل کرتے ہیں کہ فسادات کو روکا جائے وہی تو فساد کراتے ہیں ۔ایک سازش کے تحت پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگانے والے یا پاکستانی جھنڈا لہرانے والے بی جے پی کے لوگ ہوتے ہیں لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ۔میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ بیدار ہوں اور ملک کو فساد ات سے بچائیں ۔
تشدد روکنے اور امن و امان کے قیام کیلئے پولیس اور مقامی انتظامیہ کے کردار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ہجوم کا جمع ہونا اور اس کے نتیجے میں نشان زد تشدد بے ساختہ نہیں ہو سکتا، یہ پہلے سے منصوبہ بند ہوتاہے ۔ اس لیے بہت ساری صورتوں میں اس کا وقوع پذیر ہونا مجموعی طور پر انٹیلی جنس کی ناکامی اور مقامی پولیس کی لاپرواہی کے مترادف ہے۔ اس سے حکومت کی کمزوری بھی ظاہر ہوتی ہے ۔ اسے ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے۔ حکومت آئینی طور پر قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی پابند ہے کہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق بشمول ان کے تحفظ اور سلامتی کے حق کی خلاف ورزی نہ ہو۔ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ اگر فسادیوں کو سزا نہیں دی گئی تو فسادیوں کے حوصلے بلند ہوں گے ۔ اگر اس پر سختی سے کارروائی نہیں ہوگی تو ہمیں جنگل راج میں جینا ہوگا ۔انہوں نے کہا اگر پولس چاہے تو نہ فساد ہوگا اور اگر تشدد ہوا تو اسے فوری طور سے امن قائم کرسکتی ہے ۔
مہاراشٹر ملک کی سب سے پرامن اور ترقی پسند ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک میں غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے پسندیدہ مقام ہے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے یہ معمول کے واقعات مہاراشٹر کے لیے کافی نقصان دہ ہوسکتے ہیں، ان کی فوری جانچ ہونی چاہیے۔ حکومت کو صورتحال پر قابو پانے اور اس طرح کے مزید واقعات کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔یوسف حاطم مچھالہ نے ابو عاصم اعظمی کی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ہم کن سے امن قائم کرنے کی اپیل کررہے ہیں جو تشدد کے ذمہ دارہیں ، اس لئے ہمیں عوامی بیداری اور دستور کے مطابق کارروائی کی طرف بڑھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کیخلاف شاہین باغ جیسی کوئی تحریک شروع کرنی ہوگی۔
جیسا کہ امن و امان ریاست کا موضوع ہے، ہم اسمبلی کے اگلے اجلاس میں ’’فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف قانون‘‘ کا مسودہ تیار کرنے اور پاس کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں جس میں اسی طرح کے مقاصد کے ساتھ قانون سازی کے بہترین طریقوں کو شامل کیا جائے گا۔ مذکورہ تجویز کردہ قانون کا مسودہ جلد از جلد حکومت کو پیش کیا جائے گا۔
سول سوسائٹی کے ارکان پر مشتمل ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے حال ہی میں ستارا اور کراڈ کا دورہ کیا تاکہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے۔اس کی قیادت اسلم غازی نے کی تھی ، انہوں نے کہا زمینی سطح پر کچھ باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد اور مسلمانوں پر حملہ کی منصوبہ بندی پہلے سے تھی ۔ اسلم غازی نے بتایا کہ تبلیغی جماعت کے افراد جب دوا کیلئے گائوں کے میڈیکل شاپ پر گئے لیکن دوا نہیں ملی ، انہوں نے پوچھا کہ کل مل جائے گا تو دوکاندار نے کہا کہ کل تو گائوں بند رہے گا ۔اسلم غازی نے کہا پولس کی غفلت کی وجہ سے مسجد پر حملہ کرنے والوں کو شہ ملی اور یہ ناخوشگوار واقعہ ہوا ۔ وہاں کے مقامی صحافی نے پولس میں شکایت بھی درج کرائی تھی کہ یہاں نفرت انگیز تقریر کی جارہی ہے لیکن پولس نے اسے قابل توجہ نہیں سمجھا ۔
تیستا سیتلواد نے کہا مغربی مہاراشٹر وہ جگہ جہاں سماجی ہم آہنگی قائم ہے ۔ گارجین منسٹر نے ہم سے امن ریلی نہ نکالنے کی اپیل کی ، آخر کیا وجہ ہے کہ حکومت امن نہیں چاہتی ہے ۔ ستارا کے فساد کی جوڈیشیل انکوائری ہو ۔ پولس کی رپورٹ کے مطابق مسلم نوجوان کا انسٹا گرام کائونٹس ہیک کرکے شیواجی وغیرہ کیخلاف نازیبا پوسٹ کیا گیا جس کو پولس نے انکشاف کیا ۔ سیتلواد نے اپیل کی کہ مہاراشٹر کی امن کی فضا کو خراب نہ کیا جائے ۔ انہوں نے پریس کے لوگوں کو بتایا کہ ستارا کے مقامی باشندوں نے سنبھا جی بھڑے ، سکل ہندو سماج جیسی تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈولفی ڈیسوزا ناانصافی کہیں بھی انصاف کیلئے خطرہ ہے ۔ستارا ہوکہ منی پور کا فساد یا قتل عام جیسے واقعات انسانیت کیخلاف جرم ہے ۔الیکشن کے دور میں تشدد ایک گروہ کا اقتدار حاصل کرنے کا ہتھیار ہے ۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!