مضامین

شاعر تغزل کلیم شاداب کا حسنِ تغزل

karim durvesh washim کریم درویش
واشم ،مہاراشٹر
غزل چاندنی کی انگلیوں سے پھول کی پتیوں پر شبنم کی کہانیاں لکھنے کا فن ہے اور (غزل) دھوپ کی آگ بن کر پتھروں پر وقت کی داستان لکھتی رہی ہے . محترم بشیر بدرؔ کے الفاظ جس شاعر کی شاعری پر صادق آتے ہیں کائنات ادب اسے کلیم شادابؔ کے نام سے جانتی ہے. کلیم شاداب کو میں ان کی طالب علمی کے زمانے سے جانتا ہوں ان کی شاعری میں موضوع پر تنوع جذبے کی شدت اور کہیں دھیمی آنچ میں پگھلتا ہوا احساس، کہیں احساسِ زبان تو کہیں انسانی رشتوں کی پیچیدگی کا سراغ، اس طرح کی شاعری قاری کے ذہن و دل پر کرارہ وار کرتی ہے اور وجود کی گہرائیوں تک اس کی حدت اور حرارت محسوس ہوتی ہے روایت اور جدت کا حسین امتزاج کلیم شاداب کی شاعری کو دو آشتہ بنادیتاہے تغزل ان کے کلام کا خاصہ ہے

۱۔بڑی پاک ہے مری عاشقی نہ ہوس کی ہے اسے تشنگی
نہ شرابِ حسن پلا مجھے مرےطنام دید کا جام کر
۲۔ہوا بھی لوٹ گئی شام مسکراتے ہوئے
جب ایک چاند جو دیکھا دیا جلاتے ہوئے
۳۔مجھ میں خوشبو تلاش کرتے ہیں
مجھ کو پتھر بنانے والے لوگ
۴۔تم پر تو برقِ گری ناگہاں مگر
ہم کو تو یہ عذاب بتاکر دئے گئے
۵۔جو دل میں چاہت کی اک عمارت تھی ڈھ گئی ہے
ہماری آنکھوں سے اس کا ملبہ نکل رہا ہے
۶۔محبتوں کے درمیاں رفاقتوں کے درمیاں
کب آگئی مری انا مجھے پتہ چلا نہیں
۷۔میں کررہا ہوں غزل کا بڑا مفید سفر
روایتوں سے جدا منفرد جدید سفر
۹۔اے کاریگر تو فیس بتا ایسے کام کی
اس کے ہی گھر کے سامنے ہوجائے کار بند
۱۰۔کہتے ہیں سب طبیب دوا نے بچالیا
سچ یہ ہے مجھ کو ماں کی دعا نے بچالیا

کلیم شاداب کے یہ اشعار میری مذکور بالا تحریر کو جلا بخشے ہیں. کلیم شاداب علاقہء برار کے شہر آکوٹ کی ادبی روایت کے پاسدار، امین و نمائندہ ہیں وہ روایت جو ایسے محترم ناموں سے نسبت رکھتی ہے جنہوں نے عرصہ۶ دراز تک نہ صرف اس شہر بلکہ سارے برصغیر کی شعری فضا کو عطر بیز رکھا ہے جن کی تخلیقی کاوشیں شعروادب کی زمین کی آبیاری کر رہی ہیں ان محترم ناموں میں یاسین رعد، شباب آکوٹوی، شفق آکوٹوی، نیاز قیصری، اقبال خلش، عبدالحق وفا، حسین احمد واصف، و دیگر شعرا۶ کے نام اہم ہیں۔
کلیم شاداب ایک عمیق المطالعہ شخص ہیں فنِ عروض میں مہارت رکھتے ہیں نئے کہنے والوں کی ذہنی تربیت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ان کی تملیذہ کی ایک طویل فہرست ہے اگر میں کلیم شاداب کو برصغیر کا ابھرتا ہوا نوجوان شاعر کہو تو بے جا نہ ہوگا۔ان کا مجموعہ کلام “حّسْنِ تَغَزُّلْ” منظر عام پر آچکا ہے اور جہانِ ادب میں اس کی خاطر خواہ پذیرائی ہوتی ہے جس اردو دنیا کے مشہور و معروف شاعر تہذیب حافی مضمون اس بات کی دلیل ہے کہ کلیم شاداب نے بہت کم عمری میں عالمی شہرت و مقبولیت حاصل کرلی ہے.
اگر ہم ان کی شاعری کا مطالعہ تہذیبی اور عمرانی فکر و ذوقی پس منظر میں کریں تو ہماری آنکھیں بھر آتی ہیں اور اگر نزاکتِ تخیل، اثر انگیزی، وجد آفرینی اور جوشِ بیان کے پس منظر میں دیکھیں تو سارے منظر واضح نظر آتے ہیں یہ کیا کم ہے کہ غزل کے رساکل بھی ایسے اشعار کو سر آنکھوں پر لگاتے تھے اور آج بھی سرمہ بناتے ہیں. کلیم شاداب کی شاعری پر لکھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے برصغیر کے عظیم ترین و جدید لب و لہجہ کے شاعر جناب تہذیب حافی نے بھی حسن تغزل پر مختصر مگر جامع مضمون لکھا جو کہ لائقِ تحسین ہے. کلیم شاداب کی محنت اور لگن دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ان کا شمار برِصغیر کے صفِ اول کے شعراء میں ہوگا.میں حسن تغزل کی اشاعت اور کامیابی کے لئے بہ صمیم القلب مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا ہے اللہ تعالی کلیم شاداب کو ترقیوں اور کامیابیوں کی معراج عطا کرے آمین ثم آمین یا رب العالمین

AKOLA DISTRIBUTOR JAMSHAM HAIR OIL 02

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!