خواتین و اطفال

مسلم بچیوں کا مرتد ہوکرغیرکے ساتھ فرارکی اہم وجہ…

تحریر: فیروزہ تسبیح

آج چاروں طرف ایک ہی بات کا چرچہ ہے کہ فلاں بچی کسی کے ساتھ فرار ہو گئی ہے یا فلاں بچی نے مرتد ہوکر کسی غیر مسلم کے ساتھ اپنا گھر بسا لیا ہے، ان حالات کے لئے لوگ اپنے اپنے نظریے سے کئی وجوہات پیش کرتے ہیں جو ضرور قابلِ غور ہوتیں ہیں پر سب سے اہم وجہ دینی تعلیم کا فقدان اور دوسرے یہ کہ اپنی بچیوں پر والدین کا اندھا دھند بھروسہ۔ جب کہ ضروری تو یہ ہے کہ جہاں لڑکیوں کی ان کی عمر بلوغیت میں آنے بعد سے ان کے نکاح ہونے تک والدین نے آنکھوں میں تیل ڈال کر نگرانی کرنی ہے وہی والدین ہائر اسٹڈی کے لئے اپنی جان جوان بیٹیوں کو اپنے سے دور ، اپنی نظروں سے دور بلکہ دوسرے شہر میں اکیلے بھیج دیتے ہیں سوچ کر بھی کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ کس طرح اس اندھا دھند بھروسے کے ساتھ والدین ایسا کر گزرتے ہیں؟ اور کیسے وہ اپنی لختِ جگر کو اس فتنے سے بھرپور دنیا میں اکیلے چھوڑ کر راتوں کو چین کی نیند سو پاتے ہیں۔
میں تو کہتی ہوں ہمیں سب سے پہلے اپنی بیٹیوں کی ہائیر اسٹڈی، اعلی تعلیم کو کچھ کم کرنا ہو گا اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں لڑکیوں کی اعلی تعلیم کے خلاف ہوں قطعی نہیں تعلیم بے حد ضروری ہے پر اتنی ہی جتنی بچی کے مستقبل کے لئے ضروری ہے، پر آج والدین اپنی بیٹیوں کی تعلیم کو لے کر اس قدر سنجیدہ ہو گئے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کے تئے اپنے دگر فرائض کی ادائیگی سے غیر ذمہ دار اور غافل ہو گئے ہیں کہ وہ سمجھتے ہی نہیں کہ ایک وقت کو آکر انہیں اپنی بیٹیوں کے تئے اگلے فرائض کی ادائیگی کے لئے رکنا ہیں اور اگلے فرائض کو ادا کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا تعلیم دینا ضروری ہے ۔پر نہیں آج والدین اپنی بچیوں کی عمدہ ذہانت کو دیکھ کر اپنی بیٹیوں کو پڑھاتے ہی جاتے ہیں اتنا پڑھاتے ہیں کہ ان کے نکاح کا وقت تک گزر جاتا ہے پر والدین کی اپنے نام کو عروج پر لے جانے کی لالچ کم نہیں ہو پاتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ پھر وہ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں ۔
یہ اللہ کی آزمائش ہے کہ بندے کی غفلت اور نا فرمانی کو دیکھ اللہ سبحانہ و تعالی نے لڑکیوں کو ذہانت بھی تیز دے رکھی ہے تا کہ وہ اپنے بندوں کو آزما سکے کہ بندہ اس کے حکم پر فرما نبرداری کے ساتھ عمل پیرائی کرتا ہے،یا کہ نا فرمانی کرتا ہے اور فرما نبرداری یہ ہے کہ اللہ کے نبی آپﷺ نے کہی اس نصیحت پر عمل کیا جائے ۔کہ تین چیزوں کو کرنے میں جلدی کی جائے۔
وقت پر نماز کی ادائیگی ،میت کی تدفین اوربیٹی کا نکاح (ترمذی ) .
پر افسوس سب کچھ جانتے ہوئے بھی آج بندہ اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی کہی باتوں اور قول کو نظر انداز کر اللہ اور رسول کی نا فرمانی ہی کئے جا رہا ہے جس کے نتائج کھل کر سامنے آ رہیں ہیں کہ آج کی زیادہ تر وہ بچیاں جن پر والدین آنکھیں بند کر کے بھروسہ کر شہروں میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں اور کچھ اعلی تعلیم یافتہ مگر خوش فہم بیٹیاں اپنے آپ کو اعلی تعلیم یافتہ کے ساتھ ساتھ زیادہ عاقل اور خود سر سمجھنے لگتی ہیں اور ہر فیصلہ خود کی مرضی سے لیتے رہنے کا اختیار جتاتی رہتی ہے اور ایک روز اپنی مرضی سے ہی رفو چکر بھی ہو جاتی ہیں اور جو والدین اپنی بیٹی کو اپنا فخر سمجھ کر ان پر اندھا دھند بھروسہ کرنے کی بھول کر بیٹھتے ہیں وہ اپنی بیٹی کی اس خود سری اور خود مختاری پر اپنی گردن جھکائے خون کے آنسو بہا تے روتے بیٹھتے ہیں پر افسوس اس بات کا زیادہ ہے کہ اس بات کا دوسرے والدین درس نہیں لیتے بلکہ ان کا نظریہ تو یہ ہوتا ہے کہ ہماری بیٹی ایسی نہیں ہے۔
اللہ اکبر؛ اللہ ہمارے بچوں کو اور بچوں کے والدین کو دین کی صحیح سمجھ کے ساتھ دنیا کے اصل حالات کی سمجھ عطا فرمائے آمین

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!