مہاراشٹر

مومن پورہ ضلع بیڑ میں رسوم و رواج سے پاک ایک مثالی نکاح

ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی
مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کے بینر تلے “آسان اور مسنون نکاح مہم” بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کے ایماء پر شروع کی تھی جس کے مثبت اثرات اور اچھے نتائج ملک اور بیرون ملک میں دیکھنے کو ملے۔ چنانچہ اس مہم سے منسلک بہت سے احباب اب بھی پہلے ہی کی طرح بعض علاقوں میں اس تحریک کو کامیاب بنانے میں سرگرم عمل ہیں۔ خاص طور پر صوبہ مہاراشٹرا کے لوگ زمینی سطح پر اہتمام کے ساتھ اس مہم کو کامیاب وکامران بنانے میں کوشاں رہتے ہیں۔ جس کے مثبت نتائج اور اثرات وقتاً فوقتاً سامنے آتےرہتے ہیں۔
ابھی حال١٠/نومبر ٢٠٢٣ بروز جمعہ بعد نماز عصر بمقام تکیہ مسجد میں مولانا محمد الیاس خان صاحب قاسمی کے فرزند ارجمند عزیزم انجینیئر محمد سلمان خان صاحب سلمہ جو، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سوشل میڈیا ڈیسک اور شعبہ اصلاح معاشرہ کے سرگرم رکن ہیں انہوں نے سنت و شریعت اور سادگی کے ساتھ شادی خانہ آبادی کرنے کی وہ سنہری مثال قائم فرمائی ہے وہ یقیناً اپنے آپ میں عصر حاضر کی ایک روشن مثال کے ساتھ ساتھ ہر خاص و عام کے لیے احتساب کا آئینہ ہے۔ یہ ایک ایسی شادی کی تقریب تھی جس میں نہ منگنی تھی نہ مانجھا نہ جہیز نہ بارات۔ ایسے معاشرے میں جہاں شادیاں شان و شوکت اور دکھاوے کا ذریعہ بن گئی ہیں. یہ تقریب شادی خانہ آبادی قابل ستائش اورقابل تقلید عمل ہے۔عقد نکاح اور ولیمہ کوآسان اور مسنون طریقہ پر انعقاد کرنے پر پورے ضلع بیڑ میں ایک اچھا پیغام پہنچا ہے اور مختلف گوشوں سے اس تقریب سعید کی ستائش کی جا رہی ہے۔ چونکہ دولہا پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور استطاعت ہونے کے باوجود انہوں نے سادگی کی یہ مثال قائم کی ہے جو کہ دوسرے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور برسر روزگار نوجوانوں کے لیے خاص طور پر ایک مثال اور نمونہ ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور برسر روزگار ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم شادی بیاہ کے تقریبات کو من مرضی کے مطابق انجام دیں اور سنت و شریعت کے ساتھ کھلواڑ کریں۔ عام طورپر سماج میں شادی جس طرح ایک نمائش اور اظہارِ شان و شوکت کا ذریعہ بن گئی ہے وہ کسی کے لیے ہو یا نہ ہو غریب والدین کے لیے ضرور تکلیف دہ ہوتی ہے۔اس کی اصل وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت اختیار کی ہے اور نتیجہ حاصل سماج کی اندھی رسوم و رواج ہمارے ہاتھوں وپیروں کی زنجیریں اور بیڑیاں بن گئی ہیں۔ اللہ کے رسول نے شادی کو آسان بنانے کی تاکید فرمائی اور ہم نے اسے مشکل بنادیا۔ نتیجہ سامنے ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ سماج میں انجنئیر سلمان جیسے نوجوانانِ قوم اٹھیں اور ان جاہلانہ رسوم کے خلاف بغاوت کا علم بلند کریں اور پھر ایک انقلاب کی آوازبن جائیں تاکہ ہزاروں لاکھوں لڑکیوں کو ’’زندگی‘‘ مل سکے۔ اور لاکھوں خاندانوں کو تباہی سے بچا کر آبادی کی راہ پر لایا جاسکے۔

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!