مہاراشٹر

مہاراشٹر کے افسانہ نگاروں نے معاشرے کوپیش مسائل کی مہم کو بہتراندازمیں پیش کر نے کی کوشش کی : ڈاکٹر انتخاب حمید ؛ اردو اکادمی کی جانب سےمہاراشٹر میں اردو افسانہ (اکیسویں صدی میں) کے عنوان سے ممبئی یونیورسٹی میں یک روزہ سمینار کا انعقاد

ممبئی: (پریس ریلیز) :مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی اور شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی کے اشتراک سے 27 فروری 2024،بروز منگل، آئی سی ایس ایس آر کانفرنس ہال(جے پی نائک بھون) ممبئی یونیورسٹی کالینا کیمپس، سانتا کروزمیں یک روزہ ریاستی سمینار منعقد کیا گیا جس کا عنوان تھا”مہاراشٹر میں اردو افسانہ، 21ویں صدی میں“۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت مہاراشٹر کے مایہ ناز ادیب و ناقد اور منٹو شناس اسلم پرویز نے کی اور کلیدی خطبہ پروفیسر انتخاب حمید(معروف افسانہ نگار اور ناقد، اورنگ آباد)نے دیا۔ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد(صدرِ شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی)نے افتتاحیہ کلمات سے آغاز کرتے ہوئے اس سمینار کی غرض و غایت بیان کی۔ ہاشمی سید شعیب (سپرنٹنڈنٹ / ایگزیکٹیو آفیسر، مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی)نے استقبالیہ کلمات سے شرکا کا استقبال کرتے ہوئے مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے مقاصد اور مہاراشٹر میں اردو کے فروغ میں اکادمی کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔اس افتتاحیہ اجلاس کی نظامت ڈاکٹر محمد تابش خان(اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی) نے کی۔ Maharashtra Urdu Academy Logo
اسلم پرویز نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ ”مہاراشٹر کے افسانہ نگاروں نے معاشرے کو درپیش مسائل،اصلاح و بیداری کی مہم کو بہترانداز میں پیش کر نے کی کوشش کی“۔ پروفیسر انتخاب حمیدنے مہاراشٹر کے نئے اردو افسانہ نگاروں سے کہا کہ وہ ہر زاویے سے اپنے مشاہدے کو تخلیقی پیرائے میں پیش کرنے کی کوشش کریں، اردو افسانے کی ماہیت اور اس کی قدروں کا تعین کس طرح سے کیا جا سکتا ہے، وہ کون سے اوصاف ہیں؟ان سب کا جائزہ لیا جاناچاہیے۔سمینار کے پہلے دوتکنیکی اجلاس میں مقالہ خوانی، اس کے بعد دو اجلاس میں افسانہ خوانی اور اسی درمیان ایک متوازی اجلاس بھی دوسرے ہال میں منعقد ہوا جس میں چھ ریسرچ اسکالرس نے اکیسویں میں مہاراشٹر کے نمائندہ افسانہ نگاروں پر مقالے پیش کیے۔پہلے تکنیکی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر صادقہ نواب سحر(معروف فکشن نگاراور شاعرہ) نے کی اور نظامت ڈاکٹر احرار احمد(اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی)۔ اس اجلاس میں کل چار مقالے پڑھے گئے۔ مقالہ نگاران کی ترتیب اس طرح ہے: ڈاکٹر محمد دانش غنی (صدرِ شعبہ اردو، گوگٹے کالج، رتنا گیری)۔ ڈاکٹر قمر صدیقی (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی)، ڈاکٹر مبین نذیر (معروف اسکالر، مالیگاؤں) اور ڈاکٹر یاسمین چودھری (ممبئی)۔دوسرے تکنیکی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے کی اورنظامت کا فریضہ ڈاکٹر قمر صدیقی نے ادا کیا۔ اس اجلاس میں بھی چار مقالے پڑھے گئے۔ مقالہ نگاران کے نام ہیں: ڈاکٹر قاضی نوید (مولانا آزاد کالج،اورنگ آباد)، ڈاکٹر نورالامین (پربھنی)، ڈاکٹر احرار احمداور ڈاکٹر محمد تابش خان۔ڈاکٹر عبد اللہ امتیاز نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ”نوجوان افسانہ نگاروں کو وسیع مطالعہ اور تجزیہ کی ضرورت ہے تاکہ وہ ادبی طورپر معاشرے کی بہترڈھنگ سے عکاسی کرسکیں۔“
متوازی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر مزمل سرکھوت (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی)اور ڈاکٹر سنمترا نوگھڑے (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، ممبئی یونی ورسٹی) نے کی۔ اس اجلاس کے ریسرچ اسکالر مقالہ نگاروں کے نام اس طرح ہیں: سعید الرحمن، محترمہ تبسم حسین ممتاز، ذبیح اللہ آزاد، محمد عرفان رضا، عبدالواحد شیخ اور شیخ رابعہ تبریز۔ افسانہ خوانی کے پہلے اجلاس کی صدارت جناب رحمن عباس (معروف اردو فکشن نگار) نے کی جس میں رشید قاسمی، مختار انصاری، اسمعیل گوہر، طاہر انجم اور وسیم عقیل شاہ نے افسانے سنائے۔ دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر انتخاب حمید نے کی اور نظامت عامر اصغر قریشی نے۔اس اجلاس میں اظہر فاضل، عمران جمیل، ایم مبین، شاداب رشید اور سدی ساجدہ جمال نے اافسانے پیش کئے۔ مختلف کالجوں کے اساتذہ،ایم۔اے اور بی۔اے کے طلبہ اور شہر و مضافات سے کثیر تعداد میں اردو کے شائقین نے شرکت کر کے اس سمینار کو کامیاب بنایا۔

jamsham hair oil contact for distirbutor ship 01

kawishejameel

chief editor

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: مواد محفوظ ہے !!