مراٹھا احتجاج رنگ لایا! جرانگے پاٹل کے بڑے مطالبات پرحکومت نے مانی ہار؛ جرانگے پاٹل کے چھ مطالبات منظور

ممبئی: (کاوش جمیل نیوز) : منوج جرانگے پاٹل کی قیادت میں جاری مراٹھا ریزرویشن تحریک آخرکار رنگ لائی۔ آج ذیلی کمیٹی کے اراکین رادھا کرشن وکھے پاٹل، مانیک راؤ کوکاٹے، شیوندر راجے بھوسلے، اُدے ساونت اور گورے نے جرانگے پاٹل سے ملاقات کی اور حکومت کی طرف سے کئی اہم فیصلوں کی اطلاع دی۔ اس دوران جرانگے پاٹل نے بتایا کہ ان کے بیشتر مطالبات حکومت نے تسلیم کر لیے ہیں۔
حکومت نے حیدرآباد گزٹ کے نفاذ پر ہری جھنڈی دکھا دی ہے جس کے تحت مرٹھا برادری کے افراد کو اگر کنبی ذات کے کاغذات ملے ہیں تو ان کی جانچ کر کے کارروائی کی جائے گی۔ اسی کے ساتھ ستارا اور اوَندھ گزٹیر کے قانونی پہلوؤں کی جانچ کے بعد جلد نافذ کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ احتجاج کرنے والوں پر درج مقدمات بھی ستمبر کے آخر تک واپس لے لیے جائیں گے۔
مزید یہ کہ احتجاج کے دوران جان دینے والے افراد کے وارثوں کو نہ صرف مالی امداد بلکہ ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں نوکری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گرام پنچایتوں میں 58 لاکھ ریکارڈ محفوظ رکھنے کا بھی حکم دیا گیا ہے تاکہ عوام بآسانی سرٹیفکیٹ حاصل کر سکیں۔
کنبی اور مراٹھا کو ایک ہی ثابت کرنے کے معاملے پر حکومت نے دو ماہ کا وقت مانگا ہے جبکہ رشتہ داروں کے حوالے سے آٹھ لاکھ اعتراضات آنے کی وجہ سے اس مسئلے کو مزید وقت درکار ہے۔
یعنی جرانگے پاٹل کے چھ بڑے مطالبات تسلیم ہو گئے ہیں جبکہ چند معاملات پر حکومت نے مزید مہلت مانگی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ صاف ہوگیا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کے سوال پر حکومت کو عوامی دباؤ کے آگے جھکنا پڑا ہے اور جرانگے پاٹل کی تحریک نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔