مہاراشٹرحکومت کا سخت فیصلہ: طلبہ کے حقوق کوملا قانونی تحفظ؛ طلبہ کو مارنے اورچیٹنگ پرپابندی، خلاف ورزی پرسخت کارروائی اساتذہ اورصدرمدرسین کے لیے نئی ہدایات جاری

ممبئی: (کاوش جمیل نیوز) :مہاراشٹر حکومت نے اسکولی طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے اوراسکولوں میں خوشگوار و محفوظ ماحول قائم کرنے کے مقصد سے ایک نہایت اہم سرکاری فیصلہ جاری کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد طلبہ کے حقوق کا تحفظ اور تعلیمی اداروں میں محفوظ فضا کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے تحت اب ریاست کے تمام اسکولوں میں اساتذہ اور عملے کے لیے سخت قواعد نافذ کر دیے گئے ہیں اور طلبہ کے ساتھ عزت، احترام اور حساسیت کے ساتھ برتاؤ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت نے اس نئے سرکاری حکم میں تعلیم کا حق قانون (RTE) کے ضابطوں پر دوبارہ زور دیا ہے۔ یہ فیصلہ تعلیم کا حق قانون 2009 کی دفعہ 17 کو مزید مضبوط بناتا ہے، جس کے تحت طلبہ کو کسی بھی قسم کی جسمانی سزا، مارپیٹ، ذہنی اذیت، ہراسانی یا توہین سے مکمل طور پر محفوظ رکھا جائے گا۔ اب کسی بھی استاد، ہیڈ ماسٹر یا عارضی و کنٹریکٹ ملازم کو طلبہ کو سزا دینے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی طلبہ پر طنز کرنا، گالی گلوچ کرنا، ان کی توہین کرنا یا ایسا ذہنی دباؤ ڈالنا جس سے ان میں احساسِ کمتری پیدا ہو، سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ تعلیمی کارکردگی، ذات، مذہب، جنس، زبان، معذوری (Disability) یا سماجی و معاشی حیثیت کی بنیاد پر کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک بھی قابلِ سزا جرم ہوگا۔ یہ اصول اساتذہ، ہیڈ ماسٹروں اور تمام عارضی یا کنٹریکٹ ملازمین پر یکساں طور پر لاگو ہوں گے۔
طلبہ کی حفاظت کے پیشِ نظر عملے پر خصوصی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اساتذہ بغیر تعلیمی ضرورت کے طلبہ سے ذاتی پیغامات، چیٹنگ یا سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ نہیں کر سکیں گے۔ والدین کی اجازت کے بغیر طلبہ کی تصاویر یا ویڈیوز کا استعمال ممنوع ہوگا۔ اسی طرح طلبہ کی مارک شیٹس اور دیگر ذاتی معلومات کو انتہائی رازداری کے ساتھ محفوظ رکھنا لازمی ہوگا۔ ہر اسکول میں شکایت ازالہ نظام قائم کرنا ضروری ہوگا اور مقررہ وقت میں شکایات کا حل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ان قواعد کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزا دی جائے گی۔ کسی بھی غلط واقعے کی باقاعدہ اندراجی رپورٹ تیار کرنا اور سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت تمام شواہد محفوظ رکھنا لازمی ہوگا۔ اگر اسکول میں جنسی زیادتی یا بچوں کے استحصال کا کوئی سنگین واقعہ پیش آئے تو 24 گھنٹوں کے اندر پولیس میں شکایت درج کرانا ضروری ہوگا۔ ایسے سنگین معاملات میں پوکسو (POCSO) ایکٹ اور جووینائل جسٹس ایکٹ کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اگر کسی نے واقعے کو دبانے یا غلط معلومات دینے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی ہوگی۔
یہ سرکاری حکم مہاراشٹر کے تمام سرکاری، امدادی اور نجی اسکولوں پر لازمی طور پر نافذ ہوگا۔ اس فیصلے سے توقع کی جا رہی ہے کہ ریاست کے اسکولوں میں بچوں کو محفوظ اور باعزت تعلیمی ماحول میسر آئے گا۔



