تعلیم و روزگار

مہاراشٹر: اساتذہ کی خالی آسامیوں پراسمبلی میں ہنگامہ، ‘پوتر’ پورٹل پر”اَ پوتر” (ناپاک) کام کا الزام، کیا حکومت گمراہ کر رہی ہے؟

ناگپور: (کاوش جمیل نیوز) :ضلع پریشد اسکولوں میں اساتذہ کی خالی آسامیوں کو لے کر مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں زبردست ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ حکومت کے اعداد و شمار اور سابقہ معلومات میں واضح تضاد سامنے آنے پر اپوزیشن نے شدید اعتراض کیا اور حکومت پر اسمبلی کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
اسمبلی کو بتایا گیا کہ ضلع پریشد اسکولوں میں تبادلہ عمل مکمل ہو چکا ہے، جس کے تحت کل 66 ہزار 520 اساتذہ کے تبادلے کیے گئے ہیں۔ دیہی ترقی کے وزیر جئے کمار گورے نے ایوان کو یقین دلایا کہ کم طلبہ والے ضلع پریشد اسکول بند نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس تبادلہ عمل مئی کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا تاکہ تعلیمی سیشن کے دوران اساتذہ کی غیر حاضری سے طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
تاہم اساتذہ کی خالی آسامیوں کے معاملے پر بڑا تضاد سامنے آیا۔ وزیر کے مطابق ریاست میں منظور شدہ اساتذہ کے کل عہدے 1 لاکھ 90 ہزار 903 ہیں، جن میں سے 1 لاکھ 56 ہزار 614 اس وقت خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ 15 ہزار 158 عہدے خالی ہیں۔ دوسری جانب سابقہ معلومات کے مطابق خالی آسامیوں کی تعداد 37 ہزار بتائی گئی تھی۔ چندرپور ضلع میں ہی 472 عہدے خالی ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔
کانگریس کے مقننہ لیڈر وجے وڈیٹیوار نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پریشد اسکولوں میں تعلیم کا بیڑا غرق ہو چکا ہے، اس لیے خالی آسامیوں کو فوری طور پر پُر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اساتذہ کی شدید کمی ہے اور دوسری طرف 50 ہزار ضلع پریشد اسکول بند کیے جانے کی خبریں آ رہی ہیں، جو تعلیم جیسے اہم شعبے کے ساتھ ناانصافی ہے۔
وجے وڈیٹیوار نے وزیر کے بیان پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں ریاست میں 37 ہزار اساتذہ کے عہدے خالی ہیں اور افسران حکومت کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ حکومت کے پورٹل کا نام اگرچہ ‘پوتر’ ہے، مگر اس پر اَ پوتر(ناپاک) کام جاری ہے۔
ادھر بی جے پی کے جنوبی ناگپور کے رکن اسمبلی موہن متے نے بھی سوال اٹھایا کہ گزشتہ تین برسوں سے کمپیوٹرائزڈ تبادلہ عمل التوا کا شکار ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 12 ہزار اساتذہ تبادلے کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے اس تاخیر کے پس پردہ حقیقت جاننے کا مطالبہ کیا۔
اساتذہ کی خالی آسامیوں، تبادلہ عمل میں تاخیر اور متضاد اعداد و شمار نے ایک بار پھر ریاست میں تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!