اے پی سی آر کی جانب سے دائر پٹیشن پرمہاراشٹرحکومت کوپیدائشی سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف ناگپورہائی کورٹ نے جاری کیا نوٹس

ناگپور: (سیداسرارحسین) : ناگپور ہائی کورٹ نے ‘ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس’ (APCR) کی جانب سے دائر ایک رِٹ پٹیشن WP/5159/25 پر سماعت کرتے ہوئے مہاراشٹر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ درخواست ریاستی حکومت کی جانب سے 12 مارچ 2025 کو جاری کیے گئے سرکاری حکم (GR) اور 17 مارچ 2025 کے حکم نامے کو چیلنج کرتی ہے، جس میں 11 اگست 2023 کے بعد نائب تحصیلداروں کی جانب سے جاری کردہ پیدائش کے سرٹیفکیٹ کو منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
ہائی کورٹ نے اس معاملے میں تمام فریقین، جن میں ریاستِ مہاراشٹر، چیف سیکریٹری، ضلع کلکٹر، تحصیلدار اور نائب تحصیلدار شامل ہیں، کو دو ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ یہ احکامات غیر قانونی اور من مانی ہیں اور ‘پیدائش و وفات رجسٹریشن ایکٹ، 2023’ کے ساتھ ساتھ آئین کے آرٹیکل 14، 19 اور 21 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
اے پی سی آر مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری شاکر شیخ کا کہنا ہے کہ 12 مارچ 2025 کے حکم نامے نے پیدائش کی تاخیر سے رجسٹریشن کے لیے 13 نئی اور پیچیدہ شرائط شامل کر دی ہیں، جس سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مزید برآں، 17 مارچ 2025 کے حکم نے بغیر کسی سماعت کا موقع دیے ہزاروں پیدائش کے سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیے ہیں، جو قدرتی انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس فیصلے سے کئی شہریوں، خاص طور پر غریب اور پسماندہ افراد کو پریشانی ہو رہی ہے، کیونکہ پیدائش کا سرٹیفکیٹ آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی، اسکول میں داخلے اور پاسپورٹ جیسی ضروری خدمات کے لیے لازمی ہے۔ درخواست گزاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے سرٹیفکیٹ منسوخ ہونے پر انہیں مذہب کی بنیاد پر غیر ملکی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے میں پٹیشن کی پیروی سینئر وکیل فردوس مرزا کے ساتھ ایڈوکیٹ سید اویس احمد، ایڈوکیٹ شعیب انعامدار اور ایڈوکیٹ کاشف نے کی۔