ناندیڑ کے شنکراؤ چوہان اسپتال میں 24 اموات کے بعد رات میں مزید ہوئی 7 اموات؛ مرنے والوں کی تعداد ہوئی 31 ؛ ناندیڑ میں موت کا سلسلہ جاری، اشوک چوہان کا سنسنی خیز دعویٰ!
ناندیڑ: (شیخعمران) : پیر کو ناندیڑ کے شنکراؤ چوہان اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 24 اموات کا چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا۔ جس کی وجہ سے سیاسی ماحول بھی گرم ہوتا نظر آرہا ہے۔ تاہم اس کے بعد اسی اسپتال میں پیر کی رات سے منگل کی صبح تک ایک ہی رات میں مزید 7 مریضوں نے دم توڑ دیا۔ سابق وزیر اعلیٰ اور ناندیڑ کے کانگریس ایم ایل اے اشوک چوہان نے اس سلسلے میں ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا ہے۔
پیر کو انکشاف ہوا کہ شنکراؤ چوہان اسپتال میں 24 مریضوں کی موت ہوگئی۔ ایک دن میں اتنے مریضوں کی موت ہونا بہت بڑی فکر کی بات ہے، اس پر بحث شروع ہو گئی۔ کہا جا رہا ہے کہ مریضوں کے لواحقین الزام لگا رہے ہیں کہ ان کے مریضوں کی موت ادویات کی کمی کے باعث ہوئی۔ تاہم ایسا کچھ نہیں ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شدید بیماریوں کے مریض داخل تھے، ان کا مکمل علاج کیا گیا، تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ اس معاملے پر سیاسی الزامات اور جوابی الزامات بھی شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم اشوک چوہان نے بتایا ہے کہ مزید 7 مریضوں کی موت ہوئی ہے۔
ناندیڑ میں موت کا سلسلہ جاری ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں کل سے مزید 7 مریض بد قسمتی سے دم توڑ گئے۔ مرنے والوں میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔ اشوک چوہان نے ایکس پر پوسٹ کیا ہے کہ ریاستی حکومت کو ذمہ داری لینا چاہیے۔
ادھر اشوک چوہان نے اس سلسلے میں ٹی وی 9 پر اپنے ردعمل میں ریاستی حکومت سے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ “ہسپتال حکام نے ہمارے لوگوں کو مطلع کیا ہے کہ مزید 7 مریض فوت ہو چکے ہیں۔ جو ہوا وہ سنگین ہے۔ لیکن اب جن مریضوں کی حالت نازک ہے ان کو بچایا جائے۔ حکومت ان کو ضرورت کی چیزیں فراہم کرے۔ لیکن یہ خواہش حکومتی سطح پر نظر نہیں آ رہی ہے”،
“یہ ایک بہت سنگین صورتحال ہے۔ میں سیاسی تبصرے نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ عوام ایسی لاپرواہی برداشت نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ کا صرف ہدایات دینے سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا کے دور میں جس شدت سے فیصلے کیے گئے اور جنگی سطح پر ان پر عمل درآمد کیا گیا۔
नांदेडमध्ये मृत्यूचे थैमान सुरूच.
शासकीय वैद्यकीय महाविद्यालयाच्या रुग्णालयात कालपासून आणखी ७ रुग्णांचा दुर्दैवी मृत्यू. मृतकांमध्ये ४ बालकांचाही समावेश. राज्य सरकारने जबाबदारी निश्चित करावी.— Ashok Chavan (@AshokChavanINC) October 3, 2023