تعلیم و روزگار

سپریم کورٹ کا سوال: اقلیتی اسکول آر ٹی ای سے باہر کیوں؟؛ اقلیتی اسکولوں پر بھی ’آر ٹی ای‘ کیوں نہ ہو لاگو؟ پڑھیں تفصیلی رپورٹ

نئی دہلی: (کاوش جمیل نیوز) : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گرانٹیڈ ہوں یا نان گرانڈیڈ، تمام اقلیتی تعلیمی اداروں پر بھی تعلیم کا حق قانون (آر ٹی ای) لاگو ہونا چاہیے۔ عدالت نے یہ ریمارکس دیتے ہوئے 2014 کے اُس فیصلے پر سوال اٹھایا جس میں اقلیتی اداروں کو اس قانون سے چھوٹ دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ آر ٹی ای قانون کے تحت 6 سے 14 سال تک کے ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کا حق ہے۔ لیکن 2014 میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 30(1) کے تحت چلنے والے اقلیتی ادارے اس قانون کے پابند نہیں ہوں گے۔
اب جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس منموہن نے کہا ہے کہ اس فیصلے پر ازسرِنو غور کی ضرورت ہے، کیونکہ آر ٹی ای نافذ کرنے سے اقلیتی اداروں کے حق پر کوئی آنچ نہیں آتی۔ بلکہ یہ قانون تعلیم سب کے لیے یقینی بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔
آر ٹی ای کی دفعہ 12(1)(c) کے تحت پرائیویٹ اسکولوں میں کمزور طبقے کے بچوں کے لیے 25 فیصد نشستیں ریزرو رکھنے کی شق ہے۔ عدالت کا ماننا ہے کہ یہ شرط سماجی برابری اور تعلیم کو عام کرنے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت ان بچوں کی فیس واپس دیتی ہے، اس لیے اداروں پر مالی بوجھ بھی نہیں پڑتا۔
سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ اقلیتی ادارے صرف اپنی برادری کے بچوں کو ہی نہیں پڑھاتے، باہر کے بچوں کو بھی داخلہ دیتے ہیں۔ ایسے میں اگر یہ سب کچھ شفاف اور حکومت کے اصولوں کے تحت کیا جائے تو کسی حق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اس مسئلے پر بڑی بینچ کو غور کرنا چاہیے تاکہ صاف ہو سکے کہ اقلیتی اداروں کو واقعی آر ٹی ای سے باہر رکھنا درست ہے یا نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!