مضامین

ایس آئی آر ہندو راشٹر کی جانب پہلا قدم

مشرف شمسی،
ممبئی ،مہاراشٹر
موبائل 9322674787
بہار میں ایس آئی آر کرانے کا حکم جب الیکشن کمیشن نے دیا تو کہا تھا کہ فارم کے ساتھ یہ یہ گیارہ دستاویزات میں ایک جوڑنے ہونگے۔ تب میرے دماغ میں یہ بات آئی کہ آخر بی جے پی حکومت نے ایس آئی آر کرانے کا آئیڈیا کہاں سے لیا ہے ؟ کیونکہ مودی سرکار اب تک جو بھی بڑے فیصلے لئے ہیں وہ کسی نہ کسی شکل میں پچھلی کانگریس سرکار کبھی نہ کبھی کر چکی ہوتی ہے۔کچھ آئیڈیا اسرائیل سے لئے ہیں لیکِن ایس آئی آر نہ بھارت میں پہلے ہوا ہے اور دنیا کے کس ملک میں ہوا ہے اسکی جانکاری مجھے نہیں تھی۔کیونکہ اب تک ووٹر لسٹ میں نام درج کرنے کے لئے اس ملک میں کسی طرح کا فارم نہیں بھرائے گئے تھے اور ساتھ میں یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ آپ اس ملک کے شہری ہیں ؟میں نے کئی ممالک کے تاریخ کو پڑھا اور سمجھنے کی کوشش کی کہ آخر ان ممالک میں شہری اور ووٹر بننے کی کیا کیا قواعد ہیں۔انگلینڈ،فرانس،جرمنی اور اٹلی کا پڑھا۔لیکِن وہاں ایک فکسڈ ماڈل پہلے سے چلا آ رہا ہے۔کیونکہ بھارت میں ایسے کروڑوں شہری ہیں جن کے پاس خود کا گھر نہیں ہے اور ایسے لاکھوں لوگ ہیں جو یہاں وہاں اپنا بسیرا بناتے ہیں اُنکے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ تو دور کی بات ہے آدھار کارڈ نہیں ہیں ۔ایسے میں وہ سارے شہری ووٹ دینے کے حق سے محروم ہو جائیں گے اور ساتھ ہی اس ملک کے شہری بھی نہیں رھ جائیں گے ۔پھر میری نظر امریکی قانون پر پڑی جہاں سبھی کو اپنی شہریت ثابت کرنی پڑتی ہے اور ووٹر لسٹ میں خود سے نام درج کرانے پڑتے ہیں۔امریکہ میں کالے لوگوں کی آبادی اکثریت میں ہیں اُسکے باوجود حکومت گوڑے کی ہوتی ہے یعنی حکومت اور نظام پرگورے کا قبضہ ہے۔آخر یہ ممکن کیسے ہو پاتا ہے؟ امریکہ کے غریب اور بے گھر کالے اپنا نام ووٹر لسٹ میں درج نہیں کرا پاتے ہیں ۔اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کالے ووٹر لسٹ میں نام درج کرانے جاتے ہیں تو دفاتر میں گوڑوں کی اجارہ داری ہے ایسے میں نام درج کرانے میں کالے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسلیے 25 فیصدی امریکی شہری جو کالے ہیں اُنکا نام امریکہ کی ووٹر لسٹ میں نہیں ہے۔نتیجہ آبادی میں کالے کی اکثریت ہونے کے باوجود ووٹر لسٹ میں 25 فیصدی نام نہیں ہونے کی وجہ سے حکومت پر کنٹرول نہیں کر سکتے ہیں ۔ایس آئی آر بھی امریکہ سے نقل کیا ہوا معلوم ہوتا ہے ۔امریکہ میں اسے جورمی کہتے ہیں اگر میں بھول نہیں رہا ہوں تو ۔۔بھارت میں حالانکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آدھار کارڈ دے کر ووٹر لسٹ میں نام درج کرا سکتے ھیں ۔لیکن اٹھارہ سال سے زیادہ کی عمر کا آدھار کارڈ اب ملک میں نہیں بن رہا ہے۔ایسے کروڑوں لوگ اس ملک میں ہونگے جن کے پاس آدھار کارڈ بھی نہیں ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو سیلاب زدہ علاقوں میں رہتے ہیں اور ان میں وہ بھی ہیں جو سڑکوں پر زندگی گزارتے ہیں ۔
آخر موجودہ سرکار کا ایس آئی آر کرانے كا مقصد کیا ہے؟ آر ایس ایس اس ملک کے آئین کے خلاف رہا ہے ۔خاص کر جب ووٹ دینے کی حق کی بات ہوئی تھی تو ہندوتوا نظریے کے لوگ دلت،او بی سی ،آدی واسی اور مسلم عیسائی کے ساتھ عورتوں کو بھی ووٹ دینے کے حق سے محروم رکھنا چاہتے تھے ۔لیکن بابا صاحب امبیڈکر نے اس ملک کے سبھی شہریوں کو ایک ووٹ کا حق دیا یعنی ووٹ دینے کے معاملے میں سب برابر ہیں ۔یہ بات ابھی بھی سنگھ پریوار کو گلے سے نہیں اتر رہا ہے۔اسلیے ایس آئی آر کے ذریعے زیادہ سے زیادہ غریب ووٹروں کے نام کاٹنے کی قواعد ہے ۔اس قواعد میں کسی اونچی ذات کے لوگوں کا نام کٹ جاتا ہے تو اُنکے نام آسانی سے جڑ سکتے ہیں کیونکہ سسٹم میں وہی لوگ بیٹھے ہیں ۔لیکِن کمزور طبقے کے لوگوں کو اپنے نام پھر سے درج کرانے میں جوتے گھس جائیں گے ۔پھر بھی نام اندراج ہونے مشکل ہو جائیں گے ۔موجودہ مودی سرکار پورے ملک میں ایس آئی آر کراکر غریبوں خاص کر دلت،او بی سی ،آدی واسی ،مسلم اور عیسائی کے نام اتنے کم کر دیے جائیں گے کہ اونچی ذات اور بنیا اکثریت میں آ جائیں گے ۔
مودی سرکار نے اسمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اسی وقت سے میں کہہ رہا ہوں کہ یہ سرکار صرف دس کروڑ کا بھارت بنانا چاہتی ہے۔کیونکہ اسمارٹ سٹی میں کوئی غریب تو رھ نہیں پائیگا ۔لیکِن یہ دس کروڑ کا بھارت کیسے بنے گا یہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا لیکِن ایس آئی آر کے آنے سے سب کچھ صاف ہوتا جا رہا ہے ۔مودی سرکار کا مقصد صاف ہے اور وہ سنگھ کے ایجنڈے پر مسلسل آگے بڑھ رہا ہے ۔اسلئے اگر کوئی کہتا ہے کہ سر سنچالك موہن بھاگوت اور وزیر اعظم مودی کے درمیان خلیج ہے تو وہ بیوقوفوں کی دنیا میں رہتے ہیں۔ایس آئی آر کے ذریعے مودی سرکار ہندو راشٹر کی جانب قدم بڑھا رہا ہے جس کی بنیاد منو سمرتی ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!