اہم خبریں

صحافی اورمصنف شاہد صدیقی کی یادداشت ‘ آئی وٹنیس،نہروتامودی ‘کا ممبئی میں اجراء، متعدد شخ

ممبئی: 11دسمبر(یواین آئی) : ملک کے تجربہ کار صحافی، مصنف اورمشہور نئی دنیا ہفتہ روزہ کے مدیر شاہد صدیقی کی یادداشت ‘ آئی وٹنیس، نہروتامودی ‘کا عروس البلاد ممبئی میں ہفتہ 13دسمبر کو اجراء ہوگا،اسلام جمخانہ میں ہونے والی تقریب سے ملک کے مشہور صحافی،سیاسی اور سماجی شخصیات خطاب کریں گے۔ شاہد صدیقی نے اپنی نئی یادداشت آئی وٹنیس:انڈیا سے نہرو سے نریندر مودی تک:
مذکورہ جلسہ سے فلمساز مہیش بھٹ،مرکزی وزیر مملکت جینے چودھری، ایم پی سپریم سلے،بزرگ صحافی کمار کیتکر،صنعت کارظفر سریش والا ،ایم ایک اے آمین پٹیل ،تاجر آصف فاروقی،صحافی سنجے پگلیا،محمد وجہیہ الدین اور اے تیواری خطاب کریں گے۔ شاہد صدیقی نے حالیہ انٹرویو میں کہاہے کہ انہوں نے گزشتہ پانچ دہائیوں کی سیاسی تاریخ کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اوران کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسےبشخص ہیں کہ اس نے صرف ان واقعات کے بارے میں لکھا ہے جو انہوں نے ذاتی طور پر دیکھے یا تفصیل سے جانتے تھے۔
شاہدصدیقی کے نزدیک صحافت کبھی بھی مشاہدے سے الگ نہیں تھی۔ ملک کی آزادی میں شامل مجاہد آزادی کا بیٹا جو 1947 میں گاندھی کے سیکولر ہندوستان میں یقین کے باعث لاہور سے دہلی منتقل ہوا، وہ سیاست میں پلا بڑھا۔ ایمرجنسی کے دوران ان کے والد کی گرفتاری، شاہدصدیقی کے مطابق جس نے نہ صرف ان کے عالمی نظریے کو تشکیل دیا بلکہ انہیں جنتا پارٹی کے بڑے لیڈروں جیسے جگجیون رام اور ایچ این بہوگنا کے قریب بھی پہنچایا۔
انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ’’میں ن صرف ایک صحافی نہیں ،بلکہ ہمیشہ سے ایک کارکن رہا ہوں۔” اسی وجہ سے شاہد صدیقی نے سیاسی میدان میں تعلقات استوار کئے۔ کئی سالوں میں، انہوں نے مرار جی ڈیسائی کو چھوڑ کر ہندوستان کے ہر وزیر اعظم کا انٹرویو کیا۔ نہرو اور اندرا سے لے کر واجپائی اور نریندر مودی تک، انہوں نے دیکھا کہ کس طرح ہر ایک نے فتح کے ساتھ ساتھ غلطیوں کے ذریعے بھی ہندوستان کی تقدیر پر ایک نقش چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہر وزیر اعظم نے ہندوستان بنانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔” لیکن یادداشت صرف انٹرویو کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ کئی واقعات بھی پیش کی ہے کہ جس رات سونیا گاندھی کو راجیو گاندھی کے قتل کی تصدیق ملی، صدیقی 10 جن پتھ میں تھے۔ اس لمحے کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے بمشکل 19، سال کی پرینکا گاندھی کو غم میں گھرانے کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے بیان دیتے دیکھا،جب کہ سونیا صدمے میں گر گئیں۔ “یہ میرے کیریئر کا سب سے جذباتی لمحہ تھا،”
انہوں نے اعتراف کیا، ابھی بھی یہ بات ذہن نشین ہے کہ ان لوٹوکے جوتوں کی یاد سے لرزاں جاتاہوں، جس نے راجیو کے جسم کی شناخت کی تھی۔
کتاب میں کم معروف کہانیاں بھی کھلتی ہیں، شاہدصدیقی نےاپنی آر ایس ایس اور مسلم قیادت کے درمیان تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش کا ذکر بھی کیاہے۔شاید سب سے زیادہ بحث ان کا 2012 میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے ساتھ انٹرویو کا ہے۔ شاہد صدیقی نے اعتراف کیا کہ مودی کے جوابات میں سے کچھ نے انہیں فسادات کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو سمجھا، مگر ان سے اتفاق نہیں کیا۔ اس کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ مودی کو معافی مانگنی چاہیے تھی۔ 1984 کے بعد راجیو گاندھی، منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی معذرت کے ساتھ مماثلت رکھتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’بعض اوقات اخلاقی ذمہ داری لینا اعلیٰ ترین اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔‘‘
انہوں نے بھنڈرانوالے سے لے کر کشمیر، خالصتان سے اتحادی سیاست تک، کا ذکر کیا ہے۔صدیقی کا بیانیہ ایسی کہانیوں پر مشتمل ہے جسے کوئی اندرونی ہی بتا سکتا ہے۔ جیسا کہ وہ کہتے ہیں، “میں خوش قسمت تھا کہ میں کمرے میں تھا، لوگوں سے ملتا تھا، واقعات کو منظر عام پر دیکھتا تھا۔”
یواین آئی/ اے اے اے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!